شہید و شہادت کا اجر و فضیلت قرآن کی نگاہ میں از رہبر انقلاب






شہداء کی سب سے بڑی فضیلت!
شہیدوں کے بارے میں پر مغز اور گہر بار کلمات ائمہ علیہم السلام سے منقول ہیں۔ اس کے علاوہ بزرگ ہستیوں، انقلاب کی بڑی شخصیتوں، امام خمینی اور دوسری ہستیوں نے بھی بہت کچھ کہا ہے۔ شہدا کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے۔ لیکن ان سب میں سر فہرست قرآن اور اللہ تعالی کا شہدا کے تعلق سے بیان ہے جس کا کسی بھی دوسرے بیان سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ ارشاد ہوتا ہے: «اِنَّ اللَہَ اشتَرىٰ مِنَ المُؤمِنینَ اَنفُسَھُم وَ اَموالَھُم بِاَنَّ لَھُمُ الجَنَّةَ یُقاتِلونَ فی سَبیلِ اللَهِ فَیَقتُلونَ وَ یُقتَلون»،
خدائے ذوالجلال، شہداء کا خریدار!
«اِنَّ اللَہَ اشتَرىٰ» یعنی سودا اللہ کرتا ہے۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ کہاں بندہ اور کہاں خدا! مگر پھر بھی اللہ سودا کرتا ہے! ہماری جان کا سودا اس سب سے عظیم تحفے کے عوض جو کسی انسان کو نصیب ہو سکتا ہے، یعنی بہشت کے عوض۔ رضائے پروردگار کی جنت۔
جہاد و شہادت صرف اسلام سے مخصوص نہیں!
قرآن واضح الفاظ میں کہتا ہے کہ «یُقاتِلونَ فی سَبیلِ اللَہ» جاکر اللہ کی راہ میں جہاد کریں، جنگ کریں، «فَیَقتُلونَ وَ یُقتَلون» اور یہ صرف اسلام کے دور تک محدود نہیں ہے وَعدًا عَلَیهِ حَقًّا فی التَّوراةِ وَ الاِنجیلِ وَ القُرآن توریت میں بھی ایسا ہی ہے اور انجیل میں بھی ایسا ہی ہے۔ آیت وَ کَاَیِّن مِن نَبِیٍّ قاتَلَ مَعَہُ رِبِّیّونَ کَثیر یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ موضوع سارے انبیا سے مربوط ہے۔
شہداء کو مردہ مت سمجھو!
«وَ لا تَحسَبَنَّ الَّذینَ قُتِلوا فی سَبیلِ اللَہِ اَمواتًا بَل اَحیاءٌ عِندَ رَبِّھِم یُرزَقون»، یہ شہدا اور شہادت کی فضیلت سے مربوط بیان ہے۔ اس سے بالاتر کوئی بیان نہیں ہے۔ انسان اس سے آگے کیا کہہ سکتا ہے؟
تمام شہداء یکساں نہیں!
شہدا میں سب کے درجات عالی ہیں لیکن سارے شہیدوں کے درجات ایک جیسے نہیں ہیں۔ مثلا شہدائے کربلا سارے شہیدوں سے بالاتر ہیں۔ بعض شہدا کے بارے میں ائمہ علیہم السلام سے نقل ہوا ہے کہ قیامت کے دن وہ دیگر شہیدوں کے کاندھوں کے اوپر سے گزرتے ہوئے بہشت میں وارد ہوں گے۔ بعض شہیدوں کے بارے میں کہا گیا کہ ان میں ہر ایک کو دو شہید کا اجر ملے گا۔ اس کا اجر دوگنا ہے۔ تو شہدا ایک جیسے نہیں ہیں۔ شہید کا درجہ و مقام شہادت کے ہدف کی بنیاد پر اور شہادت کے طریقے کی بنیاد پر الگ ہو جاتا ہے۔
عہد بصیرت ، رہبر معظم