عالم برزخ کی روداد از شھید مطہری

کیا مرحومین برزخ میں فقط قیامت کے برپاء ہونے کے منتظر ہیں یا وہ برزخ میں بھی خدا کی نعمتیں اور عذاب سے بھی دوچار ہوتے ہیں؟

 

برزخی جنّت و جہنم کا وجود!

عالم برزخ سے مراد وہ عالم جو دنیا و آخرت کے درمیان حائل ہے؛ گرچہ عالم برزخ میں مکمل طور پہ لوگوں کا حساب و کتاب نہیں ہوگا اور روز قیامت یہ کام مکمل طور پہ انجام پائے گا، لہذا وہاں لوگوں کی حالتیں بھی مختلف ہونگی۔ عالم برزخ میں کچھ لوگوں پہ نعمتیں نازل ہوتی ہے اور کچھ پہ عذاب! اسی لئے فرمایا گیا ہے کہ انسان کے لئے عالم قبر یا تو جنت کے باغات میں سے ایک باغ کی مانند ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔

 

قیامت سے پہلے بھی حساب و کتاب ہوگا!

جس طرح اھل سعادت کی کامیابی و خوشحالی کا موت کے لمحے سے ہی آغاز ہوجاتا ہے اسی طرح اھل عذاب کا برزخی عذاب موت کے وقت سے ہی شروع ہوجاتا ہے۔ قرآن نے کہیں نہیں کہا کہ روز قیامت سے پہلے، لوگ؛ چاہے خوشحال ہوں یا شقی القلب آخروی عدالت کے برپاء ہونے انتظار تک انتظار میں رکھے جائیں گے اور اس وقت تک سب ایک ہی حالت و درجے پہ فائز ہونگے۔

 

قیامت اور کافرون کی خوفناک حالت!

قرآن(سورہ انفال آیت50) میں ارشاد ہورہا ہے کہ اگر تم اس وقت کو دیکھو کہ جب فرشتے کافروں کی روح قبض کرتے ہیں، اس انداز میں کہ انکی چہرے اور پشت پہ ضربت لگاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ جلانے والے عذاب کا مزہ چکھو، (اس وقت انکے حال پہ افسوس کروگے)!

 

عہد بندگی ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے