عظمت شب قدر از زبان امام خمینی

لیله القدر کے نام کی علّت!

لیله القدر کا وجہ تسمیہ(نام رکھنے کی علت پہ)کے موضوع پہ علماء میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض(علماء)کا اعتقاد ہے کہ چونکہ یہ رات(بہت زیادہ)شرف و منزلت کی حامل ہے، اور(اس رات میں)صاحبِ قدر قرآن، صاحبِ قدر فرشتے(حضرت جبرئیل علیہ السلام)کے توسط سے خدا کے صاحبِ قدر رسول(ص)؛ صاحبِ قدر امت(امت مسلمہ)کے لئے نازل ہوا، اس لئے اسے “لیله القدر” کہتے ہیں۔

 

لیله القدر کے بارے میں علماء کے اقوال!

بعض(علماء)کہتے ہیں کہ اس رات کو(لیله القدر) اس لئے کہا جاتا ہے کیوں کہ انسانوں کے تمام امور, اجلیں(زندگی اور موت کا تعیّن ہونا)، اور ان کی روزی(علم و معرفت، اقتصاد، دوست اور دشمن کا تعیین)تقدیر کی جاتی ہے، اور کچھہ(علماء)کے نزدیک اس رات ملائکہ کی کثرت کے سبب زمین تنگ ہو جاتی ہے، اس لئے اسے”قدر”کہا جاتا ہے۔

 

لیله القدر اور اس کے مظہر!

(ہمیں چاہیئے کہ)جان لیں،(لیله القدر)کی حقیقت اور باطن کے ساتھ ساتھ اس کی ایک ظاہری شکل و صورت بھی ہے جو عالم طبیعت میں پائی جاتی ہے۔ چونکہ مظاہر میں ممکن ہے کہ کمی بیشی دیکھنے کو ملے، اس لئے ممکن ہے کہ اقوال اور روایات(لیله القدر)کے تعیّن کے بارے میں؛ سب کو ایک بات میں جمع(اکھٹا)کیا جاسکتا ہے کہ جو بھی شریف راتیں روایات میں ذکر کی گئی ہیں وہ دراصل (لیله القدر)کی مظہر ہیں۔

 

لیله القدر کا مقدمہ، غیر الله سے امید نہ لگانا!

مہم کام اس بات کا درک کرنا ہے کہ انسان کے کمالات کے درجات خدا کی ضیافت میں داخل ہونے کے لیے بہت زیادہ ہیں، اور اس کے لیے مقدمات سے آغاز کرنا ضروری ہے۔ مقدمات وہی ہیں جن کا مطلب ہے کہ غیر کی طرف توجہ نہ رکھنا، دوسرے کو(الله کے علاؤہ) نہ دیکھنا، اور خدا کے سوا کسی چیز کی طرف توجہ نہ دینا۔ یہاں یہ کہنا ضروری ہے کہ یہ بات تمام لوگوں کے لیے مطلوب ہے، اور اگر وہ خدا کی ضیافت میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی استطاعت کے مطابق دنیا سے اعراض(مو موڑنا) کرنا ہوگا اور اپنے دل کو دنیا سے پھیر لینا چاہیے۔

 

 

عہد بندگی، امام خمینی

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *