حقّ و باطل کا میزان، اھل بیت رسول الله(ص)ہیں!
مباہلہ کا دن وہ دن ہے جب پیغمبر اسلام(ص)اپنے عزیز ترین افراد کو میدان میں لاتے ہیں۔ مباہلہ کے بارے میں اہم نکتہ یہ ہے کہ(اس میں)”و انفسنا و انفسکم” اس میں ہے اور “نساءنا و نساءکم” اس میں ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عزیز ترین افراد کا انتخاب کرتے ہیں اور انہیں اس بحث(مباھلہ) کے لیے منظر عام پر لاتے ہیں جس میں حق و باطل کی تمیز اور روشن خیالی سب کے سامنے ہونا واضح ہونی چاہیے۔
عید مباہلہ کو دیگر ایام پہ ایک فضیلت حاصل ہے!
اس( واقعہ مباہلہ)کی(تاریخ میں) کوئی نظیر نہیں ملتی کہ دین کو پھیلانے اور حق کے اظہار کی راہ میں پیغمبر اپنے پیاروں، اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور حضرت امیرالمومنین(ع)کہ جو ان کے بھائی اور جانشین ہیں، کا ہاتھ پکڑ کر انہیں میدان کے بیچ میں لے آئے؛ یوم مباہلہ کو اسی لحاظ سے استثناء حاصل ہے۔
روزِ مباھلہ، حقّ والوں اور حقّ گوئی کی اہمیت کا عکاس!
یعنی، یہ(رسول خدا کا روز عید مباہلہ اپنے اہلبیت کو منظر عام پہ لانے کا فعل) ظاہر کرتا ہے کہ حقّ کا اظہار کرنا، حقیقت کو پہنچانا کتنا ضروری ہے۔ وہ انہیں اس ادعاء کے ساتھ میدان میں لاتے ہیں کہ آؤ مباہلہ کرتے ہیں(ہم میں سے)جو کوئی بھی حقّ پر ہے وہ باقی رہے، (ہم میں سے)جو حق کے خلاف ہو وہ عذاب الٰہی سے صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔
عہد بندگی، رہبر معظم