معاشرتی اصلاح کی اہمیت
بلاشک اصلاح اسلام کی روح ہے‘ ہر مسلمان بحیثیت مسلمان اصلاح کا طالب ہے اور وہ لاشعوری طور پر اصلاح کا طرفدار ہے‘ قرآن میں اصلاح کی چاہت پیغمبری کا جزو ہے اور اس کی اہمیت ”امربالمعروف و نہی عن المنکر“ جیسی ہے جو کہ اسلام کی اجتماعی تعلیمات کا ایک رکن ہے۔ ہر امربالمعروف و نہی عن المنکر اجتماعی اطلاح کے زمرے میں نہیں آتا‘ لیکن اجتماعی اصلاح ان تمام امور پر محیط ہے جو کہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے زمرے میں آتے ہیں‘ لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ ہر وہ مسلمان جو کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے بارے میں محتاط ہوتا ہے‘ وہ اجتماعی اصلاح کے بارے بھی کافی حساس ہوتا ہے۔
ہر طرح کی معاشرتی خدمت کا نام اصلاح نہیں
یہ امر قابل صد ستائش اور باعث مسرت ہے کہ دور جدید میں اجتماعی اصلاح کے بارے لوگوں میں احساس پیدا ہو رہا ہے‘ لیکن اس رجحان میں کچھ افراط و بے اعتدالی پیدا ہو گئی ہے کہ وہ تمام خدمات جو اجتماعی اصلاح کے علاوہ پیش کی گئی‘ ان کی اہمیت کو گھٹا دیا گیا‘ ہر خدمت کو اجتماعی اصلاح کے زمرے میں پرکھا جاتا ہے اور انسان کی اہمیت کا اندازہ ان امور سے لگایا جاتا ہے جو کہ وہ اجتماعی اصلاح کے لئے سرانجام دیتا ہے۔
یہ انداز فکر صحیح نہیں ہے‘ اجتماعی اصلاح یقینا سوسائٹی کی ایک خدمت ہے‘ لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر خدمت اجتماعی اصلاح ہو‘ تپ دق اور سرطان کے علاج کی ایجاد خدمت تو ہے لیکن اصلاح نہیں ہے۔ وہ ڈاکٹر جو صبح سے لے کر شام تک بیماروں کا علاج کرتا ہے اس نے اجتماعی خدمت تو کی ہے لیکن اجتماعی اصلاح نہیں کی‘ کیونکہ اجتماعی اصلاح کے سلسلے میں معاشرہ کو ایک مخصوص سمت کی طرف موڑنا ایک ڈاکٹر کے بس میں نہیں ہے‘ لیکن ان کی اس خدمت کو کہ وہ اجتماعی اصلاح کے زمرے میں نہیں آتی‘ کوئی اہمیت نہ دینا بھی قطعاً صحیح نہیں ہے۔
شیخ مرتضیٰ انصاری اور صدرالمتالحین کی خدمات عظیم تر ہیں‘ لیکن ان کے کام کو اصلاح اور ان کو مصلح کا درجہ نہیں دیا گیا‘ مثلاً تفسیر مجمع البیان جو کہ نو سال پہلے لکھی گئی اور اس سے ہزاروں انسانوں نے استفادہ کیا‘ بے شک ایک خدمت ہے‘ لیکن اصلاح اجتماع کے زمرے میں نہیں آتی‘ یہ ایک ایسی خدمت ہے جو کہ ایک عالم نے عالم تنہائی میں سرانجام دی۔
کئی ایسے مواقع ہیں کہ کچھ اشخاص نے اپنی ذاتی نیک اور مثالی زندگیوں میں ناقابل فراموش خدمات انجام دیں‘ لیکن انہوں نے معاشرے کی اصلاحی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیا‘ لہٰذا نیک لوگ ایک مصلح کی طرح سوسائٹی کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں‘ کیونکہ وہ مصلح نہ کہلوانے کے باوجود خدمت کرتے ہیں۔