اعلانِ غدیر، اعلانِ نظامِ ولایت!
میدانِ غدیر میں درحقیقت ایک نظام کا اعلان ہوا تھا ایک ایسا نظام جو انسانیت کی حقیقی وپاکیزہ حیات کا ضامن ہو۔ ایک ایسا نظام جو انسانی معاشرے کی کامیابی کا ضامن ہو ۔ ایک ایسا نظام جو انسان کی الہٰی فطرت کی بنیادوں پر قائم ہو۔خلاصہ یہ کہ ایک ایسا نظام ہو جو وحی سے متصل ہو۔
غدیر، مقصدِ انبیاء ع و آئمہؑ!
اِسی الٰہی نظام کی تشکیل کے لیے ہی تمام انبیاءؑ نے جدوجہد کی اور اَئمہ معصومین علیہ السلام نے اپنی تمام زندگی اِسی الہٰی نظام کی تشکیل کے لیے وقف کی، اِسی راستے میں جدوجہد کی اور صعوبتیں اور مشکلات برداشت کیں اور نتیجتاً شہادت کی منزل پر فائز ہوئے۔ اَئمہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات اور عملی سیرت تمام اُن کے پیروکاروں اور اُن سے محبت کا دعویٰ کرنے و الوں کے لیے نمونہ عمل ہے۔ اَئمہ معصومین علیہم السلام کے سچے پیروکار ہونے کا دعویٰ اور اُن سے حقیقی محبت کا دعویٰ اُن کی سیرت پر عمل کئے بغیر سچا دعویٰ نہیں کہا جاسکتا۔
غدیر یعنی اسلامی معاشرے کی تشکیل!
اَئمہ معصومین علیہم السلام کی جدوجہد کو آگے بڑھانا اور ایک حقیقی اسلامی معاشرے کی تشکیل یعنی ایک الہٰی نظام کی تشکیل کے لیے جدوجہد اور اُس نظام کی حفاظت تمام مسلمانوں اور بالخصوص مؤمنین پر واجب ہے نہ فقط واجب ہے بلکہ واجب اعمال میں سب سے زیادہ واجب ہے ۔
عہد معارف ، رہبر معظم