امام سجادؑ کی عبادت و بندگی، شہید مطہریؒ


امام زين العابدينؑ کا انداز بندگی

انسان جب امام زين العابدين عليہ السلام كو ديكھتا ھے تو آپ كو صحيح معنوں ميں خدا كا مخلص بندہ پاتا ھے، اور بےساختہ كہہ اٹھتا ہے كہ بندہ ہو تو ايسا ہو اور بندگي ہو تو ايسي۔ آپ كي نماز خالص بندگي سے خالص عبادت تھي، آپ كي دعاؤں كا سوز اڑتے ہوئے پرندوں كو روك ليتا۔ راہ گزرتے لوگ رک كر فرزند حسين عليہ السلام كي رقت آميز آواز كو سن كر گريہ كرتے۔

 

 عبادت خداوندي ميں منہمك امامؑ

مسٹر كارل كہتا ھے كہ انسان كي روح اللہ كي طرف پرواز كرتي ہے (بے شك اگر كوئي نمازي كعبہ كي طرف رخ كركے نماز پڑھے اور اس كي روح ادھر ادھر اڑتي پھرے تو يہ ايسي روح ھے كہ جو اس جسم سے جاچكي ھو) انسان جب سيد سجاد (ع) كے سجدوں، كو ديكھتا ھے تو بے ساختہ كھہ اٹھتا ھے كہ اسلام كيا ھے؟ روح انسان كا حسن كيا ھے؟

پیغمبرانہ طرز عبادت

جب كوئي انسان حضرت زين العابدين عليہ السلام كو ديكھتا ھے تو يوں محسوس كرتا ھے جيسے پيغمبر اكرم (ص) محراب عبادت ميں محو عبادت ھوں، يا رات كے تيسرے پہر ميں كوہ حرا ميں اپنے رب سے راز و نياز كر رھے ھوں۔

ايک رات آپ عبادت الہٰي ميں مصروف تھے كہ آپ كا ايك صاجزادہ كہيں پہ گر پڑا اور اس كي ہڈياں چور چور ہو گئيں۔ اب اس بچے كو پٹيوں كي ضرورت تھي آپ كے گھر والوں نے مناسب نہ سمجھا كہ آپ كي عبادت ميں مخل ہوں۔

گھر ميں ايك جراح كو بلايا گيا اس نے جب بچہ كو پٹي باندھي تو وہ چلا اٹھا اور درد سے كراہ رھا تھا۔ اس كے بعد خاموش ہو گيا اور رات كا سارا واقعہ آپ كو بتايا گيا آپ اس وقت عبادت كر رھے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ امام زين العابدين عليہ السلام عبادت خداوندي ميں اس قدر منہمك ہوتے اور آپ كي روح خدا كي طرف اس طرح پرواز كرتي تھي كہ عبادت كے وقت آپ كے كانوں پر كوئي بھي آواز نہ پڑتي تھي۔

کتاب: سیرت آل محمدﷺ، تالیف شہید مطہری سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے