بے اثر فضائل ! از شھید مطہری

اہلبیت کو آسمانی الماری نہ بنائیں!

"پاک ہستیوں کا خود سے موازنہ نہ کر”یعنی اپنے آپ کو پاک لوگوں کے برابت نہ سمجھو،یہ جملہ ٹھیک ہے۔لیکن ہماری زبانوں پہ یہ جاری رہتا ہے کہ دوسروں سے اپنا موازنہ نہ کرو۔یعنی تم نے کیسے سوچا کہ میں رسول یا مولا علی کی طرح ہوسکتا ہوں یا انکا پیروکار بن سکتا ہوں!یہ جملہ فتنہ انگیز ہے!یہاں کہاں جاتا ہے کہ ہم نے قرآن کو آسمانی الماری می رکھ دیا اور اسی طرح انبیاء کی سیرت کو آسمانی الماری میں رکھ دیا۔

 

 

 

فضائل اہلبیت، بے اثر ہوسکتے ہیں!

اسکا نتیجہ یہ ہے کہ اگر ایک عرصے تک رسول اللہ(ص) کے فضائل بیان کیے جائیں تو ہمارے لیے بے فائدہ ہیں۔بلکل ویسے ہی اگر پوری عمر ہمارے آگے مولا علی کے فضائل بیان ہوں تو ہم پر کوئی اثر نہیں ہوگا بولیں گے کہ علی سے ہمارا کیا موازنہ!اسی طرح امام حسین کے فضائل سننے کا ہم پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور راہ امام میں کوئی قدم نہیں اٹھا سکیں گے کیونکہ”پاک ہستیوں سے اپنا موازنہ نہ کر”۔

 

 

 

 

انا بشر مثلکم سے مراد؟

ہم سے معرفت کا محور اسی طرح چھینا گیا،اگر ایسی صورت ہوتی تو اللہ رسول کی جگہ فرشتوں کو بھیجا جاتا!رسول اللہ یعنی انسانِ کامل،علی یعنی انسان کامل!یعنی یہ کہ وہ ہستیاں انسانوں کی خصوصیات کے ساتھ ساتھ مرتبہ کمال پر فائز ہیں۔یعنی باقی انسانوں کی طرح انہیں بھی بھوک لگتی ہے،وہ بھی اپنی اولاد سے انسیت رکھتے ہیں،باقی لوگو کی طرح جذبات رکھتے ہیں۔اسی لئے ہمارے مقتداء بنے،اگر آئمہ انسانی شکل میں نہ ہوتے تو امام نہ ہوتے اور ہمارے پیشواء نہ ہوتے۔

 

 

 

 

عہد معارف، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے