حضرت جون(ع)، غلامِ حسین ع از رہبر انقلاب

بہادری و نرم دلی ایک ساتھ!

وہ شخص جو ایک لشکر کے مقابلے پر آیا ہو،اور صحرا میں وحشی بھیڑیوں کے سامنے کھڑا ہو اس کا بدن نہیں لرزتا،لیکن چھوٹی چھوٹی چیزوں سے اس پر رقت طاری ہوجاتی ہے! مثلا جب وہ حبشی غلام زمین پر گرا۔۔۔ حضرت اس غلام کے سرہانے پہنچے۔یہ ایک سیاہ فام غلام ہے، عقیدتمندوں میں سے ہے، چاہنے والوں میں سے ہے، شاید جونؑ حضرت ابوذرؒ کے غلام تھے اور سماجی حیثت کے لحاظ سے مسلمانوں کے درمیان کسی بڑے مقام کے حامل نہ تھے،کسی بڑے درجہ پر فائز نہیں تھے!

 

 

 

فرزند و غلام سے ایک سا برتاؤ!

جب وہ(حضرت جون)شہید ہوئے، ویسے تو بہت سے لوگ شہید ہوئے کوفہ کے اشراف،بڑی اور سرکردہ شخصیات،جیسے حبیب ابن مظاہرؑ،زہیر ابن قینؑ وغیرہ۔۔۔ یہ لوگ کوفہ کے نامور اور سرکردہ افراد میں سے تھے۔وہ امام حسینؑ کی راہ میں جنگ کرتے ہوئے شہید ہوئے پر امام حسینؑ کا ردعمل ایسا نہیں تھا۔ مسلم ابن عوسجہؑ کو دیکھ کر آپ نے فرمایا تھا ان شاء اللہ خدا تمہیں اجر دے گا۔لیکن اس حبشی غلام کے ساتھ جس کا کوئی نہیں تھا،کوئی اولاد نہیں تھی،کوئی کنبہ نہیں تھا جو اس پر گریہ کرے! یہ کریمانہ برتاوؐ کہ حسین ابن علیؑ آئے اور وہی عمل انجام دیا جو حضرت علی اکبرؑ کیلئے انجام دیا تھا۔


شہادتِ جون(ع)کا منظر!

غلام کے سرہانے آکر بیٹھے اور غؒلام کا خون آلود سر اپنے دامن میں رکھا، پھر بھی دل کو قرار نہ آیا،اچانک نگاہوں نے دیکھا کہ امام نے سر جھکایا اور اپنا چہرہ غؒلام کے چہرے پر رکھ دیا!امام حسین علیہ السلام حضرت جون کی لاش پر ایسے پہنچے جیسے اپنے فرزند حضرت علی اکبر کے جنازے پر پہنچے تھے۔

 

 

 

 

 

رہبر معظم ، عہد معارف

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے