خود شناسی شہید مطہری کی نگاہ میں

خود شناسی کا مفہوم

اسلام نے اس بات پر خصوصی توجہ دی ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچانے اور اس عالم وجود میں اپنے مرتبہ کو سمجھے جس کا مقصد یہ ہے کہ وہ خود شناسی کے ذریعے اپنے آپ کو اس بلند مقام پر پہنچائے جس کا وہ اہل ہے۔

خود شناسی کا مفہوم یہ ہے کہ انسان اس دنیا میں اپنا صحیح مقام سمجھے اور یہ جانے کہ وہ محض خاک کا پتلا نہیں ہے روح خدائی کا نور اس کے اندر موجود ہے اور وہ یہ جانے کے علم و دانش کے ذریعے وہ فرشتوں پر برتری حاصل کر سکتا ہے اور یہ کہ وہ آزاد اور خود مختار ہے اور اپنی ذات دوسروں اور دنیا کو آزاد کرنے اور اس کو بہتر بنانے کا ذمہ دار ہے۔
اس نے تمہیں زمین سے بنایا اور تمہیں آباد کیا ہے۔ (سورہ دہر آیت ۶۱)

انسانی صلاحیتوں کی تربیت

اسلامی تعلیمات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے مقدس مکتب میں دوسری تمام ذی روح ہستیوں کے مقابلے میں انسان کی متفاوت قوتوں کی طرف خاص توجہ دی گئی ہے خواہ وہ جسمانی ہوں یا روحانی مادی ہوں یا معنوی انفرادی ہوں یا اجتماعی نہ صرف یہ کہ ان میں سے کسی ایک پہلو کو مجہول نہیں رکھا گیا بلکہ ان میں سے ہر ایک پر خاص توجہ دی گئی ہے۔

جسم کی پرورش

خود شناسی شہید مطہری کی نگاہ میں

اگرچہ اسلام ”نفس پروری“ اور ”شہوت رانی“ کے قصد سے جسم کی پرورش کی سخت مذمت کرتا ہے لیکن ”تربیت بدن“ کو جس کا مقصد بدن کی صحت اور سلامتی کی حفاظت ہو واجبات میں سے قرار دیتا ہے اور ہر اس عمل کو جو بدن کیلئے ضرر رساں ہو حرام گردانتا ہے اگر کبھی ایک واجب کو (جیسے روزہ) بدن کے لئے ضرر رساں سمجھا جائے تو اس بناء پر اسلام نہ صرف انسان کو اس امر واجب کی ادائیگی سے بری قرار دیتا ہے بلکہ وہ ایسے روزے کو حرام سمجھتا ہے جس کیوجہ سے انسان کی ہلاکت کا اندیشہ ہو اسلئے ہر وہ نشہ جو بدن کو نقصان پہنچائے اسلام کے نزدیک حرام ہے!

 

اسلام میں بدن کی صحت اور سلامتی کے لئے بہت سے آداب اور طریقے وضع کئے گئے ہیں۔ ممکن ہے بعض لوگ ”تربیت بدن“ جس کا تعلق بدن کی صحت اور سلامتی سے ہے اور ”تن پروری“، بہ معنی ”نفس پروری“ اور ”شہوت رانی“ میں جس کا تعلق اخلاق سے ہے فرق نہ سمجھیں اور یہ خیال کریں کہ اسلام جو ”تن پروری“ کے خلاف ہے بدن کی صحت اور سلامتی کے بھی خلاف ہے اس لئے بدن کی حفاظت کے سلسلے میں کسی قسم کی کوئی قید نہیں اور ہر ایسا کام جو سلامتی بدن کے لئے ضرر رساں ہو انجام دینا بھی اسلام کے نزدیک ایک اخلاقی مسئلہ ہے۔

یہ ایک بڑی خطرناک غلطی ہے بدن کی قوت سلامتی اور حفظان صحت کہاں؟ اور منفی معنی میں تن پروری کہاں؟ تن پروری اور شہوت پرستی جن کی اسلام نے مذمت کی ہے جس طرح روح کی پرورش کے خلاف ہے اور روح کی بیماری کا سبب بنتی ہے اسی طرح بدن کی پرورش اور حفظان صحت کے بھی خلاف ہے اور بدن کی بیماری کا سبب بھی بنتی ہے اس لئے کہ تن پروری اور شہوت پرستی میدان عمل میں ایسے افراط کا سبب بنتی ہیں جو بدن کے اعضاء میں بنیادی خلل کا باعث بن جاتا ہے۔

 

روح کی پرورش


اسلام کے نزدیک عقل و فکر اور حصول آزادی فکر کی تربیت ایک پسندیدہ امر ہے اور ایسے امور جو آزادی فکر کے خلاف ہوں جیسے آبا و اجداد بڑے بوڑھوں اور اکثریت کے طور طریقوں کی اندھی تقلید وغیرہ۔ اسلام ان کے خلاف جہاد کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

ارادوں میں تقویت نفس پر غلبہ اور میلانات نفسانی سے مکمل معنوی آزادی اسلام کی بہت ساری عبادات اور تعلیمات کی اساس اور بنیاد ہے۔ اسی طرح علم تلاش حقیقت حسن و جمال اور پرستش کے احساسات میں سے ہر ایک کی پرورش پر اسلام کی خصوصی توجہ ہے۔

 

کتاب: انسان قرآن کی نظر میں، شہید مطہری سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے