سادہ زیستی(سادگی) از امام خمینی

دنیاوی منصب کی افراتفری!

دنیا کے صاحبان قدرت و اقتدار حتی کوئی بھی انسان اس خام خیالی میں نہ رہے کہ اگر مجھے فلاں عہدہ مل ہوگیا تو میں اس پہ قانع ہوجاؤں گا،نہیں!وہ افراتفری جو آپکے دل میں ہے وہ مزید بڑھے گی-لیکن وہ لوگ جنکے آپکے پاس ایک حد متعین ہے(کسی چیز پہ قانع رہنے کی)،اگر وہ اس پہ تھوڑی توجہ کریں اور مطمئن ہوجائیں،اسکا مطلب افراتفری ہے لیکن کم ہے

 

 

 

 

کیوں خود کو مشکل میں ڈالیں؟

انسان کی آزروئیں جتنی زیادہ ہوتی ہے،افرتفری اور خدشات میں بھی اضافہ ہوتا ہے-تو پھر کیا ضرورت ہے کہ انسان اپنے خدشات کو بڑھانے کے لئے جدوجہد کرے؟کیوں اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرے؟ کیوں ہاتھ پیر مارے اس مکڑی کی طرح جو اپنے ہی گرد جالا بنتی ہے؟ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں،ان مکڑیوں کی طرح،اس عالم(برزخ یا آخرت) میں ظاہر ہوتا کہ جہاں ہم خود کو اپنے ہاتھوں سے مشکل میں ڈال دیتے ہیں-کیوں ایسا مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ جو اس عالم میں آپکے لئے تشویش کا باعث ہو؟کیوں خود کو مشقت میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں؟



عالم برزخ کی الجھنیں!

جناب سلمان فارسی مدائن کے حاکم تھے؛جب وہاں سیلاب آیا تو آپ نے اپنے نیچے کی چادر کو سمیٹا اور اوپر چلے گئے اور فرمایا”نجی المخففون”،میرے پاس کچھ خاص ہے نہیں جسے سیلاب بہا کر لے جائے،ایک چادر ہے جسے اٹھا لیا-آپ وہاں کے حاکم تھے!لیکن جنہوں نے دنیاوی چیزوں کو ذخیرہ کیا اور دنیاوی اشیاء کے ڈھیر لگائے،مال و دولت ذخیرہ کیا،مقام و منصب کو اکھٹا کیا،وہ وہی لوگ ہیں کہ اس عالم(برزخ یا آخرت) میں انکی الجھنیں زیادہ ہونگی-تو آخر کیوں ہم اپنی مشکلات میں اضافہ کریں؟



عہد بندگی , امام خمینی

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے