فرقہ واریت سے نعمتوں کی نابودی از رہبر انقلاب

اتحاد کی برکت!

امیر المومنین علی بن ابی طالب(ع)نے خطبہ قاصعہ میں کہ جو نہج البلاغہ کے اہم خطبوں میں سے ایک ہے اس مسئلے(اتحاد)کی طرف اشارہ کیا ہے۔امیر المومنین(ع)اپنے سامعین کی توجہ تاریخ کیںجانب کرواتے ہوئے فرماتے ہیں کہ غور کرو تمہارے آبا و اجداد جب متحد تھے،متفق تھے تو کیا عزت و مقام حاصل کیا!

 

 

 

 

سلبِ نعمت کی وجہ!

مولا علی(ع) فرماتے ہیں کہ گزشتہ قومیں جب اتحاد سے کنارہ کش ہوئیں اور اتحاد کو بالای طاق رکھا”فانظروا الی ما صاروا الیه فی آخر امورهم حین وقعت الفرقة و تشتَّت الالفة”۔اسکے بعد کے کچھ جملوں کا عنوان بھی وہی بیان کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جب ایسا ہوا،جب ان پر جدائی و دشمنی کا غلبہ ہوا،تو اللہ تعالی نے ان لباس کرم کو انکے بدن سے اتار دیا۔جو شرف و عزت و نعمت انکو دی گئی تھی تفرقے کے باعث ان سے سلب ہوگئی۔

 

 

 

 

اسلام دشمنی کا مورچہ!

ہم پر لازم ہے کہ اتحاد بین المسلمین کے نکتے پر غور کریں۔ہمارے دشمن کی آرزویں اس اتحاد کے برخلاف ہیں۔لہذا خطے میں اسرائیل نامی ایک کینسر کا بیج بویا گیا تاکہ اس کو اسلام دشمنی کا مورچہ بنائے۔

 

 

 

 

 

 

 

عہد معارف ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے