نشاط و انبساط ایک اہم قلبی ادب امام خمینی

عبادات کو قلبی نشاط اور فرحت کے ساتھ انجام دیں

نماز اور دوسرے عبادات کے قلبی آداب میں ایک ادب (جو عمدہ نتائج کا سبب بلکہ بعض ابواب کے کھلنے اور عبادات کے بعد اسرار کے کشف ہونے کا سبب ہے) یہ ہے، سالک کوشش کرے کہ عبادات کو قلبی بہجت و نشاط اور دلی فرحت و انبساط کے ساتھ انجام دے اور عبادت کے وقت کاہلی اور بے دلی سے سخت احتراز کرے۔لہذا عبادت کے لئے ایسا وقت معین کرے کہ نفس عبادت کی طرف خوشی اور ذوق و شوق سے مائل ہو اور اس مصروفیت سے نشاط و تازگی محسوس کر رہا ہو اور کوئی خستگی اور کسی قسم کا کوئی فتور نہ پیدا ہو رہا ہو۔

کیونکہ اگر نفس کو کسالت اور خستگی (تھکاوٹ) کے وقت عبادت کی ذمہ داری سونپے گا تو ممکن ہے اس کے برے اثرات پیدا ہوں، جن میں سے ایک برا اثر یہ ہو سکتا ہے کہ انسان عبادت سے بد دل ہوجائے اور تکلف و تصنع زیادہ ہوجائے اور دھیرے دھیرے نفس کی طبیعت میں تنفر پیدا ہوجائے۔

عبادتوں کے نتائج میں سے ایک اہم نتیجہ!

عبادتوں اور ریاضتوں کے اسرار ونتائج میں سے ایک یہ ہے کہ نفس کا ارادہ ملکِ بدن میں نافذ ہو اور ملک بدن میں بکھری ہوئی قوتیں اور پھیلے ہوئے لشکر، نافرمانی و سرکشی اور انانیت وخودسری سے باز رہیں اور باتیں قلب کی طاقت و ملکوت کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں۔ عنان حکومت شیطان اور نفس امارہ کے ہاتھوں سے نکل کر نفس کے ہاتھوں میں آجائے اور نفس کے لشکر، ایمان سے تسلیم، تسلیلم سے رضا اور رضا سے فنا کی طرف کھینچ آئیں۔ اس حال میں عبادت کے اسرار میں سے کچھ کا ادراک ہوگا اور تجلیات فعلی سے تھوڑا بہت حصہ مل جائے گا۔

یہ جو کچھ بیان ہوا، اس وقت تک وجود میں نہیں آتا جب تک عبادت بہجت و نشاط کے ساتھ نہ بجا لائی جائے اور تکلف و بد دلی اور سستی و کاہلی سے پوری طرح سے کنارہ کشی نہ کرلی جائے تاکہ ذکر حق اور مقام عبودیت میں محبت و عشق کی کیفیت پیدا ہوجائے اور انس و تمکن ظاہر ہونے لگے۔ حق سے انس اور حق کا ذکر اہم امور میں سب سے عظیم ہے جس کی اہل معرفت شدید حفاظت کرتے ہیں۔

جس طرح اظبا کا عقیدہ ہے کہ غذا خوشی اور میل طبعی کے ساتھ استعمال کی جائے تو بہت جلد ہضم ہوجاتی ہے، اسی طرح طب روحانی کا تقاضا ہے کہ اگر انسان روحانی غذائیں بہجت و اشتیاق کے ساتھ استعمال کرے تو اور سستی و تکلف سے پرہیز کرے تو ان کا اثر دل پر جلدی ہو جاتا ہے اور باطن قلب کا جلد تصفیہ ہو جاتا ہے۔

کتاب: آدابِ نماز از امام خمینی رح، ص ۴۹ الی۵۰ ؛ سے اقتباس

 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے