نفس عمارہ پر تسلط اور اسکے مراحل از شھید مطہری

نفس کی غلامی۔۔۔

ہم نہ اپنے ہاتھوںں پہ کوئی قابو رکھتے ہیں،نہ اپنے غصے پہ، مثلا معمول کے مطابق یہ جملہ سنتے ہیں کہ مجھے غصہ آگیا اور جو منہ میں آیا بول دیا۔اسکا مطلب یہ کہ ہمارا اپنے نفس پہ قابو نہیں ہے۔

 

نفسانی خواہشات اور خیالات دونوں پر قابو پائیں!

سوال یہ ہے کیا انسان کو اپنے نفس پہ قابو نہیں رکھنا چاہیے تاکہ اپنے نفس کا غلام نہ بنے؟جان لیں ایسا کئے بغیر ہم مسلمان نہیں کہلائے جاسکتے۔مسلمان پہ واجب ہے کہ اپنے نفس پہ قابو رکھے۔لیکن اس سے بھی بڑا رتبہ یہ ہے کہ ہم اپنے خیالات پہ قابو رکھیں۔

 

توجہ کے ساتھ نماز، برائی سے بچاتی ہے!

انسانی خیالات کی مثال ایک چڑیا کی مانند ہیں جو ایک درخت سے دوسرے پہ اڑ جاتی ہے۔اگر ہم سے کہا جائے کہ صرف آدھا گھنٹہ کے لئے ایک موضوع پہ ذہنی تمرکز کرنے کی کوشش کریں۔نفس عمارہ اور برے خیالات پہ قابو رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ نماز کے دوران ذہنی تمرکز رکھیں،حضورِ قلب سے نماز پڑھیں۔

 

کونسی نماز قبول ہے؟

"لا صلواة الا بحضور القلب” حضور قلب کے بغیر نمازصحیح تو ہے لیکن قبول نہیں یعنی یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ نماز کیوں نہ پڑھی؛لیکن قبول نہیں ہوگی یعنی ایسی نماز انسان کو کسی مقام پر نہیں پہنچائے گی۔یعنی ایسی نماز کوئی خاص فائدہ نہیں دے گی۔”العبودیة جوهرة کنهها الربوبیة”۔عبادت و بندگی کا پہلا اثر نفس عمارہ پہ کنٹرول ہے۔

 

عہد بندگی ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے