جب آپ خدا سے چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا کام ہو جائے جس کی آپ کو ضرورت ہے تو دعا کے ساتھ ساتھ بھرپور محنت بھی کیجئے۔ اگر آپ اپنے اندر سستی محسوس کرتے ہیں اور خدا سے دعا کرتے ہیں کہ یہ احساس ختم ہو جائے تو دعا کے ساتھ ہی عزم و ارادے سے بھی کام لیجئے۔ یعنی یہاں بھی ایک دوسرا مادی اور فطری وسیلہ ہے جو عزم و ارادہ ہے۔ مزید پڑھیں
سنت الہی، ناقابل تبدیل! از رہبر انقلاب
قرآن کی ابتداء سے کے کر آخر تک اس سے قطع نظر کہ آپ اسے کس نگاہ سے دیکھتے ہیں،سنت الہی کا مسلسل بیان اور اسکی تکرار ہورہی ہے جیسے سنة الله التی قد خلت من قبل و لن تجد لسنة الله تبدیلا۔اسی کی مانند چار سے پانچ موارد ہیں جو اس بات کی طرف نشاندہی کرتے ہیں کہ سنت خدا ناقابل تبدیل ہے۔ مزید پڑھیں
دنیا کے صاحبان قدرت و اقتدار حتی کوئی بھی انسان اس خام خیالی میں نہ رہے کہ اگر مجھے فلاں عہدہ مل ہوگیا تو میں اس پہ قانع ہوجاؤں گا،نہیں!وہ افراتفری جو آپکے دل میں ہے وہ مزید بڑھے گی-لیکن وہ لوگ جنکے آپکے پاس ایک حد متعین ہے(کسی چیز پہ قانع رہنے کی)،اگر وہ اس پہ تھوڑی توجہ کریں اور مطمئن ہوجائیں،اسکا مطلب افراتفری ہے لیکن کم ہے- مزید پڑھیں
یہ قابل امتیاز زیارات جو ہمارے اختیار میں ہیں۔کچھ لوگ اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ ان زیارات کی سند معلوم کریں۔میں کہتا ہوں کہ سند کے بغیر بھی انہیں پڑھا جاسکتا ہے۔ہم جب ان پاک ہستیوں سے بات کرنا چاہیں تو اسکا کیا لب و لہجہ ہونا چاہئیے؟ہمارے لئے نا ممکن ہے کہ زیارت کے ان الفاظ سے زیادہ فصیح و بلیغ جملے استعمال کرسکیں۔ مزید پڑھیں
روایت ہے کہ "جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے تو دیکھا کہ جنت میں ایک گروہ کام کر رہا ہے: اس انداز میں کہ کبھی کھڑے ہوتے ہیں، کبھی کام میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ قصہ کیا ہے؟ جبرئیل(علیہ السلام) نے کہا تھا کہ یہ لوگوں کے کرتوت اور اعمال ہیں۔جب دنیا سے کوئی فائدہ حاصل ہوتا ہے تو وہ کام کرتے ہیں لیکن جب وہ لوگ دنیا میں نیک اعمال کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو یہاں یہ لوگ بھی کام چھوڑ دیتے ہیں"۔ مزید پڑھیں
اے ہمارے پروردگار!ہمیں اہل قرآن میں شامل فرما۔ہمیں قرآن سے مانوس فرما۔ہمیں قرآن کے ساتھ زندہ رکھ،اورقرآن کے ساتھ اس دنیا سے اٹھا۔خدایا!ہمیں قرآن کے ہمراہ محشور فرما۔اے پروردگار!قرآنی تعلیمات کو ہمارے دلوں میں بیدار اور زندہ فرما۔ مزید پڑھیں
خدایا! یہ قربانی قبول فرما از رہبر انقلاب
اس صورتحال میں جہاں دشمنوں نے حسین بن علی کے گرد حلقہ بنا لیا اور ان میں سے ہر ایک نے ضربتیں لگائیں اور یہ جسمِ نازنیں بے یار و مددگار زمین پہ پڑا تھا۔یہاں پہ جتنا وحشی پن ہے،جتنی خباثت ہے،یہاں ایک جانور جیسے اور انتقام لینے والے جذبات پائے جاتے ہیں،بلکل برعکس خیام امام حسین(ع) میں خدا کی طرف توجہ،ایک لطیف اور پاک انسانی روح حاکم ہے۔تمام عورتیں اور بچے،خیام میں سوائے عورتوں اور بچوں کے کوئی نہیں تھا۔مردوں میں صرف امام سجاد(ع) تھے۔وہ سب امام حسین کے بارے میں فکر مند تھے۔وہ سب خیام سے باہر نکلے اور اس طرف چلے گئے جہاں انہیں لگا کہ حسین ابن علی زمین پہ گرے ہیں۔ مزید پڑھیں
شہد سے زیادہ شیریں، شہادتِ حضرت قاسم بن حسن(ع) از
ان واقعات میں سے ایک واقعہ قاسم ابن الحسن کا میدان میں جانے کا ہے۔جو کہ بہت عجیب منظر ہے،قاسم بن الحسن امام حسین(ع)کے لشکر کے نوجوانوں میں سے ہیں۔ایک نوجوان ہے جو"بلوغ تک نہیں پہنچا"ہے۔شب عاشوراء جب امام حسین نے کہا یہ واقعہ پیش آئے گا اور سب کو شہید کردیا جائے گا اور فرمایا تھا کہ جب سب چلے جائیں اور اصحاب جانے پر راضی نہ ہوئے،اس تیرہ یا چودہ سالہ نوجوان نے کہا:عمو جان کیا میں بھی اس جنگ میں شہید ہونگا؟ مزید پڑھیں
علمدار کربلا ع، پیکرِ وفا! از رہبر انقلاب
حضرت عباس علیہ السلام کی وفاداری سب سے زیادہ نہر فرات میں داخل ہونے اور پانی نہ پینے کے واقعے میں جلوہ گر ہے۔مستند کتابوں میں بیان کیا گیا ہے کہ اُن آخری لمحات میں پیاس نے ان چھوٹے بچوں اور ان بچیوں پر اور اہل حرم پر اتنا غلبہ کیا کہ حضرت ابو الفضل عباس(ع)پانی کے قریب پہنچتے ہیں اور خود کو لبِ دریا پہ پہنچاتے ہیں۔ مزید پڑھیں
شبیہ پیغمبر علی اکبر ع از رہبر انقلاب
یہ نوجوان اپنے باپ کے پاس آیا۔علی اکبر(ع)کی عمر اٹھارہ سے پچیس سال کے درمیان لکھی گئی ہے۔ یعنی کم از کم اٹھارہ سال اور زیادہ سے زیادہ پچیس سال۔ وہ کہتا ہے: "علی ابن الحسین باہر آئے" علی ابن الحسین لڑنے کے لیے خیمہ گاہ سے نکلے۔ یہاں ایک بار پھر راوی کہتا ہے: "یہ نوجوان کائنات کے خوبصورت نوجوانوں میں سے ایک تھا۔" خوبصورت،رشید اور بہادر۔ اس نے اپنے باپ سے جا کر لڑنے کی اجازت مانگی، امام نے بغیر تاخیر کے اجازت دے دی۔ مزید پڑھیں
متعلقہ مضامین











