وحدت اور دو ارادوں کا ٹکراؤ | رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای

مغربی ایشیا میں دو ارادوں کا ٹکراؤ

آج خطے میں دو طرح کے ارادے ایک دوسرے کے مد مقابل صف بستہ ہوگئے ہیں، ” ارادہ وحدت” اور ” ارادہ فرقہ واریت”، اور اس نازک صورتحال میں ” قرآن کریم اور پیغمبر اعظمؐکی الہی تعلیمات پر تکیہ کرنا”، وحدت بخش معالجے کے عنوان سے دنیائے اسلام کی تمام تر مشکلات کے لئے راہ حل ہے۔

وحدت یا فرقہ واریت!۔۔۔ دو ارادوں کا ٹکراؤ

پیغمبر اسلامؐ کے وجود مقدس کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ پروردگار کریم نے قرآن مجید میں بشریت کو اتنی عظیم نعمت عطا کرنے پر احسان جتایا ہے، پیغمبر اکرمؐ کی تعلیمات  تمام بنی نوع انسان کے لئے راہ نجات ہیں اور انسانیت کے دشمن اور دھونس و دھمکی جمانے والے ان باسعادت تعلیمات کے مخالف ہیں اور اسی وجہ سے خداوند متعال قرآن کریم میں حکم دیتا ہے کہ انکی پیروی اور کفار و مشرکین کی سازشوں سے اجتناب کرتے ہوئے ان سے جہاد کرو اور ان سے سختی سے پیش آو۔

اسلام اور انسانیت کے دشمنوں سے شرائط کے مختلف ہونے کی وجہ سے بعض اوقات فوجی، بعض اوقات سیاسی، بعض اوقات ثقافتی اور بعض اوقات حتی علمی میدان میں بھی جہاد کیا جاتا ہے اور امت مسلمہ اور خاص طور پر دین کی تبلیغ کرنے والوں اور جوانوں کو چاہئے کے وہ مطالعے کے ذریعے اور پیغمر ختمی مرتبتؐ کی الہی تعلیمات کی شناخت کے ذریعے اس حیات پرور مجموعہ سے استفادہ کریں۔

مسلمانوں کی مشکلات کا حل اتحاد میں مضمر ہے

عالم اسلام آج بے تحاشہ رنج و الم اور مشکلات کا شکار ہے اور ” اتحاد، ایک دوسرے سے تعاون، اور مذہبی اور کثیر تعداد میں موجود اسلام کے مشترکات کے سائے میں نظریاتی اختلافات کو فراموش کرنا” ان مشکلات اور مسائل سے راہ نجات ہے۔

اسلامی حکومتوں اور امت مسلمہ کے درمیان وحدت کے نتیجے میں امریکی اور صیہونی، مسلمانوں پر اپنی خواہشات مسلط نہیں کر پائیں گے اور فلسطین کے مسئلے کو فراموشی کے سپرد کرنے کی سازش ناکام ہوجائے گی۔ 

برطانوی تشیع اور امریکی اہل سنت گروہ دو دھاری تلوار

برطانوی تشیع اور امریکی اہل سنت گروہ دو دھاری تلوار کی مانند اختلافات پھیلانے اور اگ بھڑکانے میں مشغول ہیں۔برطانیہ کی پرانی سیاست یعنی اختلافات پیدا کرو اور حکمرانی کرو اس وقت اسلام دشمن طاقتوں کا ایجنڈا بنا ہوا ہے۔

اگر دشمن مطمئن اور ظاہری طور پر آراستہ ہو کر بھی سامنے آئے تو وہ باطنی طور پر وحشی اور درندہ ہے اور اقوام عالم کو چاہئے کہ وہ ان بے ایمان ، بے اخلاق اور بے دین دشمنوں کا سامنا کرنے کے لئے آمادہ وتیار ہوجائیں۔

 اسلامی فرقوں کے اتحاد کا محور

تمام اسلامی فرقے چاہے سنی ہوں یا شیعہ اختلاف پیدا کرنے سے گریز کریں اور پیغمبر اکرمؐ کے وجود نازنیں، قرآن مجید اور کعبہ شریف کو وحدت اور بھائی چارے کا محور قرار دیں۔ایسا کیوں ہے کہ بظاہر مسلمان ممالک عالم اسلام میں اندرونی طور پر اختلافات اور خطرات پیدا کرنے کے لئے دشمن کی بات قبول کرتے ہیں اور صراحت کے ساتھ اسکی سیاست کی بیعت کرتے ہیں؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ ” امام خمینی اور انقلاب کے راستے کو جاری رکھنے”، "دشمن کے مدمقابل قیام”، اور” حق و حقیقت کا بغیر کسی تعارف کے دفاع کرنے” کی وجہ سے دنیاوی اور اخروی سعادت آپ کی شامل حال ہوگی۔

 تیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کا اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے