ابوالفضل العباسؑ،علمدارِ بصیرت و وفا! از آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای

پیکرِ بصیرت و وفا

روزِ ولادت حضرت ابالفضل العباسؑ پر آپ سب کو اور پوری ملت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آئمہ معصومینؑ سے منقول زیارات اور کلمات میں حضرت ابوالفضل العباسؑ کے بارے میں دو چیزوں کی تاکید ملتی ہے؛ ایک بصیرت اور دوسری وفا!

حضرت ابولفضل العباسؑ کی قدرو منزلت

حضرت ابولفضل العباسؑ کی قدرو منزلت ان کے جہاد ، قربانی ، اخلاص اور اپنے وقت کے امامؑ کی معرفت کیوجہ سے ہے۔ ان کے صبر اور استقامت کی وجہ سے ہے۔ بغیر کسی شرعی یا عرفی رکاوٹ کے پیاس کی شدت میں پانی کے کنارے پانی نہ پینے کی بنا پر ہے!

شمر کے آمان نامے سے بیزاری!

حضرت عباس علمدارؑ کی بصیرت کہاں مشاہدہ کی جاسکتی ہے؟ ۹ محرم کے دن، آپؑ کو ہتھیار ڈالنے اور امان نامے کی پیش کش کی گئی اور کہا گیا کہ ہم آپکو امان دینگے؛ آپؑ نے شجاعانہ موقف پیش کر کے دشمن کو پشیمان کر دیا۔ آپؑ نے کہا: میں اور حسین علیہ السلام سے جُدا ہو جاؤں؟ تم پر وائے ہو! میں تم سے اور تمہارے امان نامے سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں۔

انسانیت کے دلوں کو تسخیر کرنے والی ذات

 ایک اصول کے طور پر ، یہ قابل ذکر ہے کہ ان عظیم شخصیات ، جن میں سے ہر ایک نے آج کسی نہ کسی طرح پوری انسانیت کی پوری تاریخ روشن کی ہے – حسین ابن علی (ع) ، امام سجاد (ع) ، حضرت ابوالفضل (ع) – وہ شخصیات ہیں کہ جو اپنے دور میں مادی مکاتب کی نگاہ میں وہ مکمل طور پر تباہ اور ہضم ہوگئے تھے۔ مادی طاقتوں – جو مادی منطق کے ذریعہ حکمرانی کرتی ہے – کی غلط فہمی یہ ہے کہ عام طور پر وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ یہ شخصیات ختم ہوچکی ہیں۔ لیکن آپ دیکھیں ، ایسا نہیں ہے۔ یہ ختم نہیں ہوئے ہیں۔ یہ رہے اور دن بدن ان کی عظمت ، شان ، شوکت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہوتا گیا۔ انہوں نے اسانی دلوں کو اپنی لپیٹ میں لیا اور اپنے دائرہ وجود کو وسعت دی۔ آج ، لاکھوں مسلمان ، شیعہ اور غیر شیعہ – دونوں ، ان کے نام سے تبرّک کرتے ہیں۔ انکے بیانات سے استفادہ کرتے ہیں۔ وہ ان کی یادوں کو زندہ رکھتے ہیں۔ تاریخ میں ان شخصیات کی یہ فتوحات ہیں۔ حقیقی اور دیرپا فتح۔

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے