اتحاد عالم اسلام کی اہم ضرورت، رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای

 ہم اور آپ اور اسی طرح وہ مسلمان جو اس عظیم الشان ہستی کی پیروی اور اتباع کا دعوی کرتے ہیں اس بات پر افتخار کرتے ہیں اور اس راہ پر استقامت اور پائداری کے لئے بھی آمادہ اور تیار ہیں اور اپنی جان و مال کو بھی اس راہ میں قربان کرنے کے لئے آمادہ ہیں ، ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو ان تعلیمات سےآشنا اور آراستہ بنائیں، جو اسلام کے ذریعہ ہمیں ملی ہیں۔

 

اتحاد و یکجہتی عالم اسلام کی اہم ضرورت

آج جب میں اپنے اسلامی معاشرے اور عالم اسلام کے مسائل کا جائزہ لیتا ہوں تو اس نتیجہ تک پہنچتا ہوں کہ عالم اسلام کے لئے علم بھی ضروری ہے ،عقل و خرد بھی اہم ہے، اخلاق بھی اہم ہے لیکن عالم اسلام کے لئے آج جو چیز سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہےوہ اتحاد و یکجہتی ہے۔ ہم مسلمان ایکدوسرے سے بہت دور ہوگئے ہیں۔

 افسوس کا مقام ہے کہ اس سلسلے میں دشمن نےجو پالیسیاں اختیار کیں وہ کامیاب رہیں اور دشمنوں نے مسلمانوں کو، مسلم جماعتوں کے دلوں کو ایک دوسرے سے جدا کردیا۔ آج ہمیں وحدت اور اتحاد کی سخت ضرورت ہے۔ اگر اسلامی ممالک کے اس طویل اور عریض علاقہ میں آباد مسلمان قومیں اگر کلی امور میں آپس میں متفق اور متحد ہوجائیں تو عالم اسلام ترقی اور بلندی کے اوج تک پہنچ جائے گاکیونکہ مسلمان دنیا کے بہت بڑے اور زرخیز حصہ پر آباد ہیں اگر تمام مسلمان کلی مسائل میں ہی ایکدوسرے کے ساتھ ہوجائیں تو یہی ایک ساتھ کھڑا ہونا بھی بہت زیادہ مؤثر واقع ہوگا۔

 

شیعہ سنی آپس کی بدگمانیاں  ختم کردیں

 اگر ہم ایک ساتھ ہو جائیں، اسلامی ممالک، مسلم اقوام، سنی و شیعہ اسی طرح اہل سنت اور اہل تشیع کے گوناگوں فرقے ایک دوسرے کے بارے میں اپن دل صاف کر لیں، ایک دوسرے کے متعلق بدگمانی ختم کردیں، سوء ظن پیدا نہ کریں ، ایک دوسرے کی توہین نہ کریں تو پھر دیکھئے کہ دنیا میں کیا انقلاب برپا ہوتا ہے، اسلام کا وقار کیسے بڑھتا ہے؟! اتحاد اس دور کی اہم ضرورت ہے۔

 

فتنہ پرور عناصر پر کڑی نظر رکھیں

آج سنیوں میں بھی اور شیعوں کے درمیان بھی ایسے عناصر موجود ہیں اور سنیوں اور شیعوں کو ایک دوسرے سے دور کرنے کے لئے سرگرم ہیں تلاش و کوشش کررہے ہیں ، ان عناصر پر اگر آپ نظر رکھیں گے تو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے تعلقات اسلام دشمن عناصر سے ہیں ان کے تعلقات غیر ملکی جاسوسی اداروں سے ہیں۔ وہ صرف ایران کے دشمن نہیں بلکہ وہ اسلام کے دشمن ہیں۔

اہل سنت اور اہل تشیع میں موجود فتنہ پرور عناصر۔۔۔

امریکی سنی اور  برطانوی شیعہ اسلام کے دشمن ہیں

جس شیعہ کا رابطہ برطانیہ کی ‘ایم آئي6’ سے ہو اور جس سنی کے تعلقات امریکہ کی ‘سی آئي اے’ سے ہوں، وہ نہ تو شیعہ ہے اور نہ سنی۔ دونوں ہی اسلام کے دشمن ہیں۔ 

ہم فلسطینیوں کی مدد کے لئے کھڑے ہو گئے، ہم نے علاقے کے ملکوں کے مؤمن عوام کی مدد کی، کیونکہ ہم جانتے تھے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا مسئلہ اس وقت اسلامی دنیا کا سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ ہے۔

میں عالم اسلام کے علمائے کرام، دانشوروں اور سیاسی رہنماؤں سے سفارش کرتا ہوں، ان سے تاکید کرتا ہوں کہ وہ اختلاف اور تفرقہ کی باتیں نہ کریں۔ دنیا میں کچھ لوگ اسلام ہراسی پھیلانے کے لئے پیسے خرچ کر رہے ہیں۔

اگر ہم امت مسلمہ کے بارے میں سوچیں گے تو ہمارے اپنے اپنے ملکی مفادات بھی پورے ہوں گے۔ دشمن کی کوشش یہ ہے کہ ہمیں ایک دوسرے سے الگ رکھے، ایک ملک پر حملہ کرے اور اس حملے میں دوسرے کی مدد لے، دشمن کی مصلحت اس میں ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم ایسا نہ کرنے دیں۔ دشمن کون ہے؟ دشمن امریکی سرمایہ دارانہ نظام اور عالمی استکبار ہے اور اس عالمی استکبار میں سر فہرست امریکہ اور صہیونی ہیں، صہیونی عناصر اور مقبوضہ فلسطین میں موجود صہیونی حکومت اس خطرناک نیٹ ورک اور مہلک سرطان کا ایک جز ہے جسے صہیونیوں نے عالمی سطح پر تشکیل دیا ہے۔ ان کے مقابلے میں ہمیں  متحد ہوجانا چاہیے، ڈٹ جانا چاہیے۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اسلام کا سہارا لینا چاہیے، قرآن کی تعلیمات سے رجوع کرنا چاہیے۔

 

 

رہبر معظم کے  اٹھائیسویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس میں شریک مہمانوں سے کیے گئے خطاب سے اقتباس

 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے