اسلامی نظام حیات کا جامع نمونہ از رہبر انقلاب

مثالی نظام حیات کا قابل تقلید نمونہ

پیغمبر اکرمﷺ ایک ایسے نظام کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنا کر ہمیشہ کے لئے بطور نمونہ تاریخ کے پیش نظر رکھنے کے ارادے سے مدینے میں داخل ہوئے تا کہ آپ کے بعد رہتی دنیا تک تاریخ کا کوئی بھی شخص کبھی بھی اور کہیں بھی اس طرح کا نظام وجود میں لا سکے اور لوگوں کے دلوں کو اس جانب متوجہ کر سکے تاکہ لوگ ایک اچھے معاشرے کی جانب بڑھ سکیں۔

البتہ ایک ایسے نظام کو وجود میں لانے کے لئے درج ذیل مضبوط اعتقادی اور انسانی بنیادوں کی ضرورت ہے۔

اول: سب سے پہلے صحیح عقائد اور فکر سلیم کا ہونا ضروری ہے تا کہ ان صحیح افکار پر اس نظام کی بنیاد رکھی جا سکے۔ پیغمبر اسلامﷺ نے تیرہ سالہ مکی دور میں ان عقائد اورافکار کو کلمہ توحید، انسانی عزت اور دیگر اسلامی معارف کے قالب میں بیان فرمایا اور اس کے بعد مدینہ منورہ میں اپنی زندگی کے آخری لمحات تک ایک ایک مسلمان کو ان عقائد اور افکار کی تعلیم دیتے رہے، جنہیں اس ںطام میں بنیادی حیثیت حاصل تھی۔

دوم: انسانی بنیادوں اور ستونوں کی کہ جن کے دوش پر اس عظیم الشان عمارت کی بنیاد رکھنی تھی، لازمی ضرورت تھی۔

اسلامی نظام کا وجود کسی ایک فرد سے وابستہ نہیں

کیونکہ اسلامی نظام کا وجود کسی ایک فرد سے وابستہ نہیں ہے۔ لہٰذا پیغمبر اسلامﷺ مکہ مکرمہ میں بہت سارے ایسے انسانی ستون وجود میں لائے اور انہیں تیار کیا۔ مکہ مکرمہ میں پیغمبر اسلامﷺ کے عظیم صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد (جن کے مقام و مرتبے میں فرق ضرور تھا) موجود تھی جو پیغمبر اسلامﷺ کے تیرہ سالہ سخت تریں مکی دور کی جد و جہد اور کوششوں کا نتیجہ تھی۔

کچھ ایسے لوگ بھی موجود تھے جو ہجرت رسول اکرم ﷺ پہلے ہی آپ کا پیغام سن کر یثرب میں ایمان لا چکے تھے، جیسے سعد اب معاذ اور ابو ایوب انصاری اور دوسرے بہت سارے افراد۔

 

پیغمبر اکرمﷺنے لوگوں کی تربیت کا فریضہ انجام دیا

اس کے بعد مدینہ تشریف لاتے ہی پیغمبر اسلامﷺ نے لوگوں کی تربیت کا فریضہ انجام دینا شروع کیا جس کے نتیجے میں دن بہ دن، شائستہ، شجاع، مدبر، مومن با معرفت اور حکیم افراد مدینہ میں ظاہر ہوتے گئے،جہاں ہر ایک کا کردار اس بلند و بالا عمارت میں ایک اہم اور مستحکم ستوں کی حیثیت رکھتا تھا۔

 

کتاب: ڈھائی سو سالہ انسان، ص ۳۸ الی ۳۹، رہبر معظم سید علی خامنہ ای؛ سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے