امام رضاؑکا دور، محبتِ اھل بیتؑ کے عروج کا دور از رہبر انقلاب

تقیّے کے باوجود امام رضاؑ کی راہ اسلام میں محنت!

جب ہمارے آٹھویں امام، امام علی بن موسی الرضاؑ کا دور آتا ہے، تو دیکھتے ہیں کہ یہ دور دوبارہ آئمہ علیھم السلام کی تعلیمات میں وسعت اور اجتماعی حیثییت کے حوالے سے ایک اچھا دور تھا، اور اس میں اھل تشیع ہر جگہ پھیلی ہوئے تھی، اور انہیں زیادہ اور سنہرے مواقع فراہم تھے کہ جو ہمیں ولی عہدی کے مسئلہ پر لے جاتے ہیں۔ البتہ ھارون الرشید کے دور میں امامؑ شدید تقیّے میں رہتے تھے۔ یعنی رازوں کو پردے میں رکھتے تھے، لیکن اس کے باوجود کوشش جاری رکھتے تھے، حرکت کرتے تھے، رابطے میں رہتے تھے۔

 

مودّت اھل بیتؑ کے عروج کا دور!

امام علی بن موسی الرضاؑ کی ولی عہدی کے دور میں شیعت کے حوالے جو مثبت کام کئے گئے، کہ جو اپنی نوعیت کا نہایت اہم واقعہ تھا اور بندہِ حقیر نے پہلے بھی اس بات کا تذکرہ کیا تھا۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام رضاؑ کی ولی عہدی کے دور میں اھل بیتؑ سے لوگوں کی مودّت و محبت کی سطح عروج پر تھی۔

 

سنہرے دورِ امامت کا افسوس ناک انجام!

امام رضاؑ کے دور میں آگے چل کر امین الرشید اور مامون الرشید کے درمیان اختلاف اور خراسان و بغداد کی جنگ کہ جو پانچ سال جاری رہی، یہ اس بات کا سبب بنی کہ امام علی بن موسیؑ اچھے انداز میں اپنا کام کر سکیں کہ جسکی کی انتہاء ولی عہدی کا مسئلے پر ہوتی ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ تحریک دوبارہ شہادت کے ساتھ تھم گئی اور ایک نئے دور کا آغاز ہوا کہ جو میرے خیال میں اھل بیتؑ کے غم اور مصائب کا دور تھا جو امام محمد تقیؑ سے شروع ہوا۔

 

 

عہد معارف , رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے