انبیاء، انسانی تہذیب و تمدن کے معمار! از شھید مطہری

تہذیب و تمدّن کے متعلق ایک بنیادی سوال!

بنی نوع انسان انبیاء سے استمداد(انبیاء کو امداد الہی کے لئے وسیلہ بنانا)کئے بغیر تہذیب و تمدن کے اصلی ہدف کا تعیّن(مشخص)کرنے سے قاصر رہا ہے۔ تہذیب و تمدن یا ثقافت کی گفتگو میں ایک بنیادی مسئلہ/سوال یہ ہے تہذیب و ثقافت، انسانیت اور ایک معاشرے کا کیا ہدف ہونا چاہیئے؟

 

انبیاء نے دنیا کے آگے تہذیب کا بنیادی ہدف پیش کیا!

جب ہم تہذیب کے ہدف کی بات کریں تو ہم پہ واضح ہوجاتا ہے کہ یقیناً خدا کے بھیجے ہوئے پیغمبر تہذیب کے لئے ایک خاص ہدف پیش کرنے اور ایک بامقصد تہذیب و ثقافت کی تشکیل میں کامیاب ہوئے، جبکہ آج کے دور کا انسان، ابھی تک اپنی تہذیب کے لئے کوئی ہدف متعین کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔

 

انبیاء، تہذیب و تمدن اور خوشحال زندگی کے درمیان رابطہ!

انبیاء نے فرمایا کہ مقصد، خدا اور ابدی و دائمی زندگی ہونا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ساتھ انبیاء اس چیز میں کامیاب ہوئے کہ ایک معقول، خوشحال اور مکمل زندگی اور اس ہدف(تمدن کا ہدف)کے درمیان رابطہ ایجاد کرسکیں۔ لیکن آج کے دور کا انسان اس سے قاصر رہا ہے کہ تہذیب و تمدن کا ایک معقول اور مخصوص ہدف پیش کرے اور ساتھ ساتھ اس ہدف اور ایک باوقار و باعزت زندگی(جو کام سے بھرپور اور جوش و خروش اور انسانی ابدی سعادت و کمال سے لبریز ہو)کے درمیان صحیح اور مقعول رابطہ برقرار کرے۔

 

 

عہد زندگی ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے