تشریح سے قیام تک از رہبر انقلاب

مشکل حالات میں لالہ قیام!

امام حسین(ع) نے ان حالات میں کہ جب پوری دنیا ظلم و جور کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی اور اس پر ظلم کے بادل چھائے تھے،جب کسی کی جرأت نہیں تھی کہ حقیقت کو بیان کرے؛اس کے مقابلے میں انکے قدم نہیں ڈگمگائے،نہ ہی وہ کمزور پڑے،نہ شک و تردید کا شکار ہوئے۔بلکہ تن و تنہا میدان میں اتر آئے۔انہوں نے للہ قیام کیا۔

 

 



اسلام پر عظیم مصیبت!

امام حسن کی شہادت سے ان(امام حسین)کی شہادت تک تقریبا دس سال کا عرصہ ہے۔ان دس سالوں میں امام حسین نے تحریف کا مقابلہ کیا جو اس دور کی عظیم روحانی مصیبت تھی۔وہ دور کہ جس میں اسلامی مملکتوں کو یہ تجویز دی جاتی تھی کہ اسلام کی عظیم ترین شخص پر لعنت بھیجیں۔اگر معلوم ہوتا کہ کوئی امیرالمومنین کی ولایت کا طرفدار ہے تو اسے حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا۔

 

 

 

 

انحراف کے خلاف جنگ!

ایسے معاشرے میں جہاں انحراف پیدا ہوجائے اس حد تک کہ اسلام کی روح سے انحراف کا خطرہ موجود ہو تو اسکا سد باب اللہ کے ذمے ہے۔اللہ انسان کو کسی مسئلے میں بری الذمہ نہیں کرتا۔اب جبکہ ایک انحراف پیدا ہوجائے!(اس لئے کہ معاویہ کے بعد ایسا شخص بر سر اقتدار آگیا جو اسلام کی ظاہری شکل کا بھی خیال نہیں رکھتا۔ایک ایسا شخص،ایسے فساد کے بعد مسلمانوں کا خلیفہ بن گیا،رسول اللہ کا خلیفہ بن گیا،اس سے بڑھ کر انحراف کیا ہوگا؟)امام حسین ایسی صورتحال کے خلاف جنگ کرتے ہیں؛سچائی وحقیقت کو بیان کرکے۔اپنے عزیز ترین لوگوں کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں۔

 

 

عہد بصیرت ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے