خاندانی مسائل کے ماہرین سے گفتگو از رہبر انقلاب

گھرانے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت!

ایک اہم مسئلہ گھرانے کی بقاء اور اسکو بکھرنے سے بچانے کا ہے۔ اسکے لئے کوئی راستہ تلاش کریں۔ ایک مسؤل نے بتایا کہ فلان شہر میں طلاق کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے.بہت اچھی بات ہے۔ اس کوشش کو آگے بڑھانا چاہیئے۔ یہ بہت ضروری ہے۔ گھر کو بکھرنے سے بچانا چاہیئے.اسکے حل کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

 

 

 

 

گھر کے ماحول کی اصلاح کریں!

دوسرا نکتہ گھر کے اندر کا ماحول ہے.اندرونی ماحول بہت اہم ہے۔ اسکے لئے قانون گذاری کی ضرورت ہے۔ گھر کے اندر ایسے قوانین وضع کرنے چاہیئں جو آپس کی غیر منصفانہ اور بے ترتیب روابط کی اصلاح کریں۔

 

 

 

 

 

 

اسلامی اصولوں کی گھر پہ حکومت!

معاشرے میں عورتیں واقعا مظلوم ہیں.البتہ یہ صرف ہمارے معاشرے سے مخصوص نہیں،نسبتا مغربی معاشرے میں زیادہ مظالم ہیں۔ عورتوں پہ مظالم کا تذکرہ اس لئے کررہا ہوں کیونکہ یہ پہلو زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے وگرنہ بعض اوقات مردوں پہ بھی ظلم ہوتا ہے.آج بھی ایسا ہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ مذہبی راہ حل نکالا جائے اور اسکے اصول مقرر کئے جائیں تاکہ یہ اصول گھر کے ماحول پہ حاکم ہوں۔

 

 

 

افزائش نسل بہت ضروری ہے!

ایک اہم مسئلہ کہ جسکو گھر کے امور میں ترجیح حاصل ہے وہ بچے پیدا کرنے کا ہے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ کافی عرصے سے ہم اسکو اجاگر کررہے ہیں۔ ویسے کچھہ اچھی خواتین نے اسے مانا اور اس پہ عمل کیا لیکن مجموعی طور پہ اس سے غفلت برتی گئی اور عمل نہیں ہوا۔ ایک گھر میں بچے پیدا کرنے کے اعداد و شمار ایک سے بھی کم ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ آئندہ تیس سالوں میں ہمارہ معاشرہ،ایک بوڑھا معاشرہ ہوگا۔ یہ ایک بڑا خطرہ ہے.یہ تمام خطروں سے بڑا خطرہ ہے۔ یہ بہت ضروری ہے اسکے حل کے لئے جدوجہد کی ضرورت ہے۔بلاشبہ اس کو ٹھیک کرنے کے طریقے بھی موجود ہیں، آپ(ذمہ داران)کو یہ طریقے تلاش کرنے ہونگے۔

 

جوانوں کی شادی کا مسئلہ!

ایک اور مسئلہ جوانوں کی شادی کا ہے (و انكحوا الايامى منكم و الصالحين من عبادكم و امائكم) یہ ضروری مسئلہ ہے۔ بعض اوقات مجھے نام کے ساتھ اور بعض اوقات جوانوں کے گمنام خطوط موصول ہوتے ہیں۔ میری مستقل دعاؤں میں سے ایک ان جوانوں کی شادی کے لئے ہے کہ جو شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن اپنے حالات کی وجہ سے شادی نہیں کرسکتے.سوچیں اس بارے میں کیا کیا جاسکتا ہے.یہ تمام مشکلیں قابل اعلاج ہیں۔ اور انکا اعلاج ہونا چاہیئے۔

 

 

ثقافت سازی کی ضرورت!

خاندانی معاملات میں،میری نظر میں ان چند چیزوں پہ دقت کرنے اور عملی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے.اس مسئلے کے حل میں بنیادی کردار ماحول سازی اور ثقافت کو حاصل ہے.اس سوچ کو ثقافت کا حصہ بنانا ہوگا۔ جاکر رائے عامہ کو ٹھیک کریں۔ ایک اہم کام یہ ہے۔







عوام کے کردار کی بنیادی حیثیت!

لوگوں کی انفرادی ذمہ داری کہ جس کی بات ہوئی بلکل ٹھیک ہے.لوگوں کو بیکار رہنے نہ دیں.اگرچہ یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے،تمام اداروں اور حکومت کی ذمہ داری ہے.لیکن یہ ایک عوامی تحریک ہے اور اسے رکنا نہیں چاہیئے.اصلی کام عوام کا ہے. حکومت کو اس میں عوام کی مدد کرنی چاہیئے.اللہ سے دعاگو ہیں کہ ہمیں مطلوبہ نتائج تک پہنچائے۔





عہد زندگی ، رھبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے