شادی کی سادہ تقریبات، معاشرے کی بقاء کیلئے اہم مسئلہ! از رہبر انقلاب
خاندان کی تشکیل اور تربیت ایک اہم فریضہ از رہبر انقلاب
بچوں کی پرورش، بہت بڑا ہنر ہے
بہت سے گھریلو کام بہت سخت ہوتے ہیں کہ جن میں سے ایک بچوں کی پرورش اور تربیت ہے۔ آپ جس کام کو بھی مدِّنظر رکھیں کہ جو بہت دشوار ہو لیکن وہ بچوں کی پرورش کے مقابلے میں آسان ہوگا۔ بچوں کی پرورش دراصل ایک بہت بڑا ہنر ہے۔ مرد حضرات ایک دن بھی یہ کام انجام نہیں دے سکتے لیکن خواتین بہت توجہ، سنجیدگی، ہمت و حوصلے اور ظرافت سے یہ بڑا کام انجام دیتی ہیں اور خدا وند عالم نے اُن کی طبیعت و مزاج میں اس بات کی صلاحیت رکھی ہے۔
لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ بچوں کی پرورش وہ سخت کام ہے جو انسان کو تھکا دیتا اور اسے خستہ حال کردیتاہے۔
نوکری اور گھریلو زندگی کو خوشحال بنانا
وہ نوجوان جو راہِ خدا میں کاموں میں مشغول ہیں وہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کی وجہ سے اپنے کاموں اور فعالیت کو متوقف نہ کریں۔ ہم مرد حضرات کو ہمیشہ اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ وہ اپنے کام کاج، تجارت (بزنس)اور نوکری میں وقت دینے اور سر کھپانے کی وجہ سے اپنی گھریلو زندگی اور خاندانی نظام کوخراب نہ کریں۔ کیونکہ بعض مرد ایسے ہیں جو علی الصبح گھر سے نکلتے ہیں اور رات گئے گھر لوٹتے ہیں، یہ روش درست نہیں ہے۔ جن لوگوں کے لیے اس بات کا امکان ہے ہم انہیں تاکید کرتے ہیں کہ وہ دوپہر کے وقت گھر جائیں اور اپنے بیوی بچوں کے درمیان رہ کر اپنی کھوئی ہوئی توانائی بحال کریں۔
گھر کی گرم اور پُر محبت فضا میں اُن کے ساتھ کھانا کھائیں، کم و بیش ایک گھنٹہ اُن کے ساتھ رہیں اور اُس کے بعد اپنے کام کی طرف لوٹ آئیں۔ اس کے بعد ایک مناسب وقت یعنی اوّل شب میں گھر جائیں اور بچوں کے سونے سے قبل اُن سے ملاقات کریں اور گھر کے تمام افراد مل کر ایک اجتماعی ملاقات تشکیل دیں۔
عورت، مرد سے زیادہ مضبوط اور قوی ہے!
وہ مرد حضرات جو تنومند، صحت مند جسم، کندھوں اور بازوؤں کے اُبھرے ہوئے عضلات کے مالک ہیں وہ جسم کی اِس ظاہری خوبصورتی کے مالک ہیں اور اُن کا جسم مضبوط بھی ہے۔ لیکن گھریلو زندگی کی پیچیدگیوں میں ذہنی کارکردگی، احساسات، ہمدردی اور مہربانی کے لحاظ سے عورت، مرد سے زیادہ قوی اور مضبوط ہے۔ اُس کی قوت برداشت اور تحمل کی قدرت بھی زیادہ ہوتی ہے اور وہ زندگی کے راستوں سے بھی اچھی طرح واقف ہے۔
عورت کا مزاج اسی طرح کا ہے اور خواتین کی اکثریت بھی اسی طرح کی ہے۔ البتہ ممکن ہے کہ بعض خواتین ایسی نہ ہوں۔ غرضیکہ خواتین اُس میدان میں کامیاب ہوسکتی ہیں کہ جہاں بڑے بڑے سورما اور دلیر مرد ہار جاتے ہیں۔
صرف تھوڑے سے تحمل و برداشت، تھوڑی سی خوش اخلاقی اور مختلف طریقہ کار کے ذریعے وہ مرد حضرات کو اس جگہ لاسکتی ہیں کہ جو مقام اُن کے لائق و شائستہ ہے تاکہ اُن کی زندگی پہلے سے زیادہ میٹھی اور شیریں ہوجائے۔
کتاب: طُلوعِ عشق، رہبر معظم سید علی خامنہ ای؛ سے اقتباس