علی اکبرِ حسینؑ، فرض شناس جوان! از آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای

شبیہ پیغمبر، علی اکبرؑ

خدا نے امام حسینؑ کو (فرزند کی شکل میں) حضرت علی اکبرؑ عطا کئے اور جب یہ فرزند ذرا بڑے ہو جاتے ہیں تو امامؑ دیکھتے ہیں کہ (علی اکبرؑ کا) چہرہ بالکل پیغمبر ص کا چہرہ، وہی شکل و صورت جس سے امامؑ بے حد عقیدت اور عشق رکھتے تھے اور اب یہ جوان بالکل اپنے جد کی شبیہ ہوچکے ہیں۔ آواز بالکل پیغمبر ص جیسی، کلام کرتے ہیں تو پیغمبر ص کی طرح، اخلاق پیغمبر ص کی مانند، وہی بزرگواری، وہی کرم اور وہی شرف۔ اور پھر امامؑ کہتے ہیں: جب بھی ہمارا دل پیغمبر ص کیلئے بےقرار ہوتا تھا تو ہم اِس جوان کی طرف نگاہ کرتے تھے۔

محبوبِ حسینؑ

علی اکبرؑ جوان ہیں جن کی سیرت پیغمبرؐ سے سب سے زیادہ مشابہ ہے اور جن کا انداز گفتگو بھی پیغمبرؐ سے سب سے زیادہ مشابہ ہے۔ آپ سوچیں کہ امام حسین علیہ السلام اُس نوجوان سے کتنی محبت کرتے ہوں گے۔ اس جوان سے آپؑ کو عشق ہے۔ صرف اس لیے نہیں کہ آپؑ کا بیٹا ہے بلکہ اس شباہت کی وجہ سے اور وہ بھی پیغمبرؐ سے ایسی شباہت اور پھر اُس حسینؑ کے لیے جو پیغمبرؐ کی آغوش میں پلے ہیں!

فرض شناس نوجوان اور درسِ امامت

جب بنی ہاشم کی باری آئی تو سب سے پہلے جس نے اجازت طلب کی یہی فرض شناس نوجوان علی اکبر ؑ تھے، امام حسینؑ کے فرزند اور ان کے نزدیک سب سے زيادہ محبوب۔ اسی لئے سب سے پہلےقربان ہونے کیلئے وہی سب سے زيادہ مناسب تھے۔ یہ بھی امامت کا ایک درس ہے۔

 

غیر معمولی ہستیاں

شہدائے کربلا کا کسی سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ نہ آج ، نہ کل ، نہ ابتداء اسلام سے لیکر اس وقت تک کہ خدا جانتا ہے۔یہ شہداء غیر معمولی ہیں۔ علی اکبرؑ اور حبیب ابن مظاہرؑ جیسے افراد ڈھونڈنا ناممکن ہے !

ہمارے شہید نوجوان، علی اکبرؑ کی خاک

ہمارے شہید نوجوانوں نے نظریات کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا … ہمارے سینکڑوں نوجوان علی اکبر حسینؑ سے قابل مقایسہ نہیں ہیں۔ ہزاروں اور لاکھوں افراد سید الشہداء کے برابر نہیں ہیں ، اگر اس دن امام حسینؑ کی قربانی نہ دی جاتی تو اسلام ان چودہ صدیوں میں باقی نہیں رہتا۔

 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے