فلسطین اور مغربی ایشیاء کی مشکلات کا راہ حل از رہبر انقلاب

مشکلات کے حل کا صرف ایک راستہ ہے!

اس وقت تک کہ جب تک فلسطین اپنے حقیقی وارثوں کو نہیں لوٹ جاتا، مغربی ایشیاء کی مشکلات حل نہیں ہوں گی۔ اگر آئندہ آنے والے بیس یا تیس سالوں تک اس صیہونی سلطنت کو اپنے پیروں پہ کھڑا رکھنے کی کوشش کریں(کہ ان شاءاللہ ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے)تب بھی مشکل حل نہیں ہوگی۔ مشکل اس وقت حل ہوگی کہ جب فلسطین اپنے حقیقی وارثوں کو لوٹایا جائے گا۔

 

فلسطین کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حقّ صرف فلسطینیوں کو حاصل ہے!

فلسطین، در حقیقت فلسطینیوں کا ہے کہ جس میں مسلمان ہیں، مسیحی ہیں اور یہودی بھی ہیں۔ فلسطین اس کے باشندوں کا ہے۔ فلسطین کو انہیں لوٹایا جائے، اور وہ(فلسطینی)اپنی حکومت خود بنائیں، اپنا نظام تشکیل دیں، اس کے بعد وہی نظام فیصلہ کرے کہ صہیونیت سے کیسے روابط رکھنے ہیں۔ انہیں باہر نکالا جائے یا رہنے دیا جائے۔

 

اگر اپنا فیصلہ خود کریں تو مشکلات حل ہوں گی!

فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے فلسطینی خود فیصلہ کریں؛ یہ وہ راہِ حل ہے جس کا اعلان ہم نے چند سال پہلے کیا تھا؛ اور یہ اقوام متحدہ میں بھی لکھی جاچکی ہے۔ آج بھی ہم اپنے اسی موقف پہ ڈٹے ہوئے ہیں کہ جب تک یہ کام نہیں ہوجاتا مغربی ایشیاء کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

 

 

عہد بصیرت ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے