شادی کی سادہ تقریبات، معاشرے کی بقاء کیلئے اہم مسئلہ! از رہبر انقلاب
مسئلہ فلسطین کا حل شہید حیسنی کی نگاہ میں
مسئلہ فلسطین کا حل اور مسلم حکمرانوں کی بزدلی
قدس کی آزادی، اقوام متحدہ کی قراردادوں،مصلحتی گفت و شنید، کمزرور معاہدوں اور سپر طاقتوں کے مدح خواںوں کے رحم و کرم سے نہیں بلکہ ایک مسلح جہاد اور مستحکم قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اگر قدس کا مسئلہ مسلمان حکمران اپنے ہاتھ میں لے لیتے تو قدس کب سے آزاد ہو چکا ہوتا مگر افسوس کہ اسلامی ممالک کے سر براہان فلسطینی عوام کے دشمن ثابت ہوتے ہیں اور یہی لوگ خفیہ طور پر اسرائیل سے مربوط اور امریکہ کی اطاعت میں مشغول ہیں۔
ہم ایسے حکمرانوں کو کیسے مخلص سمجھیں جو بیت المقدس کی آزادی کو بھی بجا سمجھتے ہیں اور امریکہ کی دوستی پر بھی فخر کرتے ہیں۔ لہذا میں تمام مسلمانوں سے قدس کی آزادی کے لئے اپنے فلسطینی و لبنانی برادران کی حمایت اور تعاون کی اپیل کرتا ہوں۔
فلسطین کی آزادی کے لئے درکار لائحہ عمل
بیت المقدس تنہا عرب یا فلسطین کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک اسلامی مسئلہ ہے۔لہذا تمام مسلمانوں کو اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہئے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اسلامی جہاد کے لئے صف بستہ ہوجائیں۔ اسرائیل کے اصل حامیوں کا بائیکاٹ کریں اور تیل کو اپنے ہتھیار کے طور پر استعمال کریں۔ اسرائیل سے مصالحتی کو ششوں کا بایئکاٹ کریں اور وہ تمام چہرے بے نقاب کریں جو اسرائیل کو قانوناً تسلیم کرنے کے درپے اور اس کے جرائم میں مزید اضافے کے خواہاں ہیں۔
صیہونی درندے مظلوم مسلمانوں پر وحشیانہ مظالم کی آخری حد کو پہنچ چکے ہیں،مگر مصلحت پسند مسلمان حکمرانوں پر موت کی سی خاموشی طاری ہے۔ ان مسلمان حکمرانوں کی یہ روش صریحاً اسلامی تعلیمات اور جذبہ جہاد کے خلاف ہے۔
امریکہ اور اسرائیل کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ فلسطینی عوام کی حالیہ جد وجہد اسلام کے آفاقی اصولوں کی بنیاد پر شروع ہوئی ہے جسے نام نہاد امن تجاویز کے نام سے سبوتاژ کرنا ناممکن ہے بلکہ ایسا کرنے والے ذلت سے ہمکنار ہوں گے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے حکمرانوں نے رسمی احتجاجی بیانات جاری کر کے فلسطینی مسلمانوں سے یکجہتی کے اظہار کی بجائے امریکی سامراج کو تقویت دی ہے۔ ہم اس حقیقت سے بھی بخوبی آگاہ ہیں کہ سامراج کے حواری حکمران فلسطینوں کی آزادی سے زیادہ اپنے ذاتی مفادات کو مقدم سمجھتے ہیں۔
تمام مسلمان سامراج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں
ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسلمان فلسطین کی آزادی کے لئے سامراج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور تا کہ فلسطین سمیت دیگر تمام مسلم علاقہ جات کی آزادی کی جد و جہد حقیقت کا روپ دھار سکے۔ اس لئے کہ تمام مسلمان ایک جسم کے اعضاء کی مانند ہیں،ہم افغانستان، لبنان، فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے لا تعلق نہیں رہ سکتے۔
کتاب: سفیر نور، ص ۲۱۸ الی ۲۲۱، تالیف، تسلیم رضا خان سے اقتباس