گھرانے میں ماں کا کردار از رہبر انقلاب

ماں کی صحیح تربیت، معاشرتی ترقی کی ضامن!

گھرانے کی حفاظت خاتون کرتی ہے۔ گھرانے میں عورت کے کردار کو اسلام جو اتنی زیادہ اہمیت دیتا ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ اگر عورت، گھرانے کے سلسلے میں ذمہ دار ہو گئی، اس نے دلچسپی دکھائی، بچوں کی پرورش کو اہمیت دی، اپنے بچوں کا خیال رکھا، انھیں اپنی آغوش میں پال کر بڑا کیا، ان کے لیے تربیتی غذا مہیا کی، قصے کہانی، شرعی احکام، قرآنی حکایتیں، سبق آموز کہانیاں، اور اس روحانی غذا کو ہر موقع پر اپنے بچوں کو جسمانی غذا کی طرح دیتی رہی تو اس معاشرے کی نسلیں نمو و ترقی کریں گی۔

 

اولاد کی تربیت، اجتماعی فعالیت سے منافی نہیں!

یہ (تربیت اولاد) عورت کا فن ہے اور یہ پڑھنے، پڑھانے، کام کرنے، سیاست میں جانے اور دوسری باتوں کے منافی نہیں ہے۔

 

ماں کا حق باپ سے زیادہ!

اسلام نے بعض مقامات پر عورتوں کو مردوں پر ترجیح دی ہے، مثال کے طور پر جہاں مرد اور عورت، ایک ماں باپ ہیں اور ان کی اولاد ایک ہے، یہ، اگر چہ ان دونوں کی اولاد ہے مگر اولاد کے لیے ماں کی خدمت زیادہ ضروری ہے۔ اولاد پر ماں کا حق زیادہ ہے اور ماں کی نسبت اولاد کا فریضہ زیادہ سنگین ہے۔

 

اس سلسلے میں کافی روایات ہیں۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک شخص کے جواب میں، جس نے سوال کیا تھا: من ابرّ (میں کس کے ساتھ نیکی کروں؟) فرمایا: "امّک” یعنی اپنی ماں کے ساتھ۔ دوسری بار بھی یہی فرمایا اور تیسری بار بھی یہی فرمایا۔ چوتھی بار جب اس نے یہی سوال کیا تو فرمایا: اباک یعنی اپنے باپ کے ساتھ۔

 

ماں کو باپ پر ترجیح کا سبب!

گھرانے اور بچوں کے تعلق سے ماں کا حق زیادہ ہے۔ البتہ یہ اس لحاظ سے نہیں ہے کہ خداوند عالم نے ایک کو دوسرے پر ترجیح دینا چاہی ہے بلکہ اس جہت سے ہے کہ خواتین زیادہ زحمت اٹھاتی ہیں۔

 

 

رہبر معظم ، عہد زندگی

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے