ربا (سود) اور اسکے شرعی مسائل از رہبر انقلاب

ربا(سود)کے احکام!

ربا(سود) گناہان کبیرہ میں سے ہے اور اس کی حرمت واجبابِ دین میں سے ہے۔ امام رضا علیہ السلام سے روایت ہے کہ: "اللہ آپ پر رحمت کرے! جان لو کہ سود حرام اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور یہ ان چیزوں میں سے ہے جن کے لیے خدا نے عذاب کا وعدہ کیا ہے۔ پس میں سود سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں اور سود کو تمام انبیاء اور تمام مقدس کتابوں نے حرام قرار دیا ہے”۔

 

ربا(سود)کی اقسام!

1۔ قرضی ربا(سود)

2۔ معاملے(لین دین)میں ربا: وہ لین دین جس میں درج ذیل شرائط پائی جائیں وہ سود ہے۔

 

ربا کی شرائط!

1۔ عرف عام(روایتی طور پہ)میں ایک جنس(چیز)کے مقابلے میں اسی جنس سے بنی ہوئی چیز کا لین دین کیا جائے۔

2۔ مطلوبہ جنس، یا ناپی جاسکے یا اس کا وزن کیا جاسکے۔ اس کے خلاف کہ جو اشیاء اندازہ کرکے یا گنتی کرکے بیچی جائیں،ربا میں نہیں آتی۔

3۔فروخت کی جانے والی جنس(چیز)، اس کے عوض لی گئی چیز سے کم یا زیادہ ہو۔

 

 

عہد بندگی ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے