انسانی زندگی میں ایمان کا کردار از شہید مطہری

ایمان، دو محازوں پہ مددگار ثابت ہوتا ہے!

کیا ظلم کے ساتھ ساتھ ظلم کو قبول کرنا بھی اسلام میں حرام ہے؟ایمان دو محاذوں پر ظلم سے لڑنے میں کارگر ہے۔ ایک مظلوم کے محاذ پر اور دوسرا ظالم کے محاذ پر۔ مظلوم کے سامنے ایمان ہمیشہ ایک حوصلہ افزائی اور اس کے لیے ظالم کے خلاف لڑنے کے لیے بہت مضبوط اور قابل اعتماد محرک ہوتا ہے۔

 

خدا پہ ایمان، مظلوم کو دفاع کی ترغیب کرتا ہے!

ایمان کا کہنا ہے کہ جبر اور نام نہاد "ظلم”کو قبول کرنا خدا کی طرف سے اتنا ہی قابل مذمت ہے جتنا کہ ظلم کرنا خدا کی طرف سے قابلِ مذمت ہے۔ ایمان کہتا ہے کہ انظلام(ظلم برداشت کرنا)جائز نہیں ہے۔ ایمان مظلوموں کو اپنے دفاع کی ترغیب دیتا ہے۔

 

ظالم کے مقابلے میں ایمان کا مؤثر کردار!

لیکن ظالم کے سامنے ایک روحانی اور روحانی عنصر کے طور پر ایمان کا بہت موثر کردار ہے؛ اس کا مطلب ہے کہ بہت سے انسان ظالم نہیں ہیں کیونکہ وہ ایمان رکھتے ہیں۔ البتہ ہم یہ نہیں کہنا چاہتے کہ یہ سو فیصد ایسا ہے، جتنی مقدار میں معاشرے میں ایمان پیدا ہوگا، اتنی ہی مقدار میں معاشرے میں ظالم کم ہوگا۔ اگر معاشرے میں ظالم نہ ہوتے تو ایمان مظلوم کو ظالم کے خلاف لڑنے کی ترغیب نہیں دیتا۔

 

 

عہد معارف ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے