اسلامی پردے کا فلسفہ شہید مطہری کی نظر میں از شھید مطہری

ہماری نظر میں اسلامی پردے کا فلسفہ چند نکات پر منحصر ہےجن میں سے کچھ نفسیاتی پہلو کے حامل ہیں، کچھ گھر سے متعلق ہیں، کچھ اجتماعی امور سے اور کچھ عورت کی سربلندی اور احترام میں اضافے سے متعلق ہیں۔

اسلام میں پردے کا مسئلہ محکم اصولوں پر استوار ہے

اسلام میں پردے کا مسئلہ مکمل اور محکم اصولوں پر استوار ہے۔ اسلام چاہتا ہے کہ تمام جنسی لذتیں خواہ ان کا تعلق دیکھنے سے ہو یا چھونے سے، گھر کی چاردیواری کے اندر منحصر رہیں اور باہر کا ماحول صرف کام کاج کے لئے ہو۔ جبکہ آج مغرب میں کام کاج کو شہوت سے مربوط کردیا گیا ہے۔ اسلام چاہتا ہے کہ ان دونوں کا ماحول ایک دوسرے سے جدا ہو۔

مرد و زن کے درمیان پردے کا نہ ہونا اور مادر پدر آزادی نفسانی خواہشات میں اضافے کا باعث ہوتی ہے اور سیکس کے تقاضے کو کبھی نہ بجھنے والی پیاس کی صورت بخشتی ہے۔ نفسانی خواہشات سمندر کی طرح گہری اور بے کراں ہوتی ہیں کہ جن کی جتنی فرمانبرداری اتنی ہی سرکش ہوجاتی ہیں اور آگ کی طرح کہ اسے جتنا ایندھن دیا جائے اتنا ہی شعلہ زن ہوتی ہے۔

اسلام نے اس فطری جذبے کو قابو میں لانے اور اس میں توازن پیدا کرنے کی طرف خاص توجہ دیتے ہوئے دید کی بابت مرد و زن پر ایک مشترکہ فرض عائد کیا ہے۔ اس سلسلے میں سورہ نور کے حوالے سے جو دستور پیش کیا گیا ہے اس کا خلاصہ یہ کہ عورت اور مرد ایک دوسرے کو لذت اندوز نگاہوں سے نہ دیکھیں۔ عورتوں پر فرض ہے کہ وہ بیگانہ مردوں سے اپنا بدن چھپائیں اور اجتماعات میں خودنمائی سے پرہیز کریں۔ کسی بھ طرح سے ایسا انداز نہ اپبائیں کہ غیر مرد ان کی طرف متوجہ ہوں۔

مغرب میں نفسیاتی بیماریوں کی بہتات کا سبب!

بلا امتیازِ مرد و زن، انسان جس طرح دولت،منصب اور عزت سے سیر نہیں ہوتا اسی طرح جنسی معاملات میں بھی اسے سیری نہیں ہوتی۔ کونئ مرد حسین چہروں کے دیدار سے اور کوئی عورت مردوں کے دل جیتنے کی خواہش سے اور بالآخر کوئی دل ہوس سے سیر نہیں ہوتا۔ پھر یہ بے کنار خواہش کبھی پوری ہونے والی نہیں ہے۔ وہ ایک طرح کے احساس محرومیت سے دوچار رہتی ہے اور آرزووں مین ناکامی بجائے خود باطنی نقائص اور بیماریوں کو راہ دیتی ہے۔ آخر مغرب میں نفسیاتی بیماریوں کی اتنی بہتات کیوں ہے؟ اس کا سبب یہی جنسی بے راہ روی اور سیکس کی یہی ترغیبات ہیں جو انہیں اخباروں، رسالوں سینما گھروں، تھیٹروں۔۔۔ یہاں تک کہ سڑکوں اور گلیوں میں بھی ملتی ہیں۔

اسلام میں عورت کے لئے پردے کا حکم کیوں؟

اسلام میں عورت کے لئے ستر یا پردے کا حکم اس لئے آیا ہے کہ اس میں خود نمائی اور خود آرائی کی خواہش شدت سے پائی جاتی ہے۔ دل و دماغ پر تصرف کے اعتبار سے مرد شکار ہے اور عورت شکاری۔ آرائش و زیبائش پر عورت کی توجہ اس کے شکاری احساس کا پتہ دیتی ہے۔ دینا کے کسی حصے میں یہ بات دیکھنے میں نہیں آتی کہ مرد بدن کی جھلک دکھانے والا لباس زیب تن کرے اور ہیجان انگیز سنگھار کرے۔ یہ عورت کا فعل ہے کہ وہ دلربائی کے انداز اختیار کرے اور مرد کو اپنی زلف کا اسیر بنائے۔ چونکہ حد سے بڑا ہوا سنگھار اور نیم برہنہ لباس عورت کو کجروی میں مبتلا کردیتا ہے، اس لئے پردے کا حکم بھی اُسی کے لئے صادر ہواہے۔

کتاب: فلسفہ حجاب، ص ۵۰ الی ۵۳، شہید مطہری؛ سے اقتباس

 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے