اسلام میں خواتین کے حقوق کا تحفط از امام خمینی

خواتین کے لئے طلاق میں حاصل حق وکالت

جو عورتیں شادی کرنا چاہتی ہیں اسی ابتداء سے اپنے لئے کچھ اختیارات قرار دے سکتی ہیں کہ نہ مخالف شرع ہو اور نہ ہی ان کی اپنی حیثیت کے مخالف ہو۔ ابتدا سے شرط کر سکتی ہیں کہ اگر چنانچہ مرد برے اخلاق کا مالک ہوا، اگر عورت کے ساتھ بری زندگی گزارے، اگر عورت کے ساتھ بد خلقی سے پیش آئے تو طلاق میں وکیل ہوں۔ اسلام نے ان کے لئے حق قرار دیا ہے۔

اسلام اگر عورتوں اور مردوں کے لئے محدودیت کا قائل ہوا ہے تو یہ سب آپ کی بہتری اور بھلائی کے لئے ہے۔ اسلام کے تمام قوانین، خواہ وہ قوانین جو توسیع کرتے ہیں خواہ وہ قوانین جو محدود کرتے ہیں سب آپ کی صلاح و فلاح کے لئے ہیں۔ سب آپ کی بھلائی کے لئے ہیں۔

جس طرح حق طلاق مرد کو دیا ہے یہ حق بھی قرار دیا ہے کہ آپ شادی کے وقت اس کے ساتھ شرط کر سکتی ہیں کہ اگر چنانچہ میرے ساتھ فلاں فلاں سلوک کیا تو میں طلاق میں وکیل رہوں گی۔ اور اگر یہ شرط کر لی ہے تو اب اس کو معزول نہیں کر سکتی ہے۔

حق وکالت عورت کے لئے ایک قانونی تحفظ

اگر یہ شرط (طلاق کا حق وکالت) عقد کے ضمن میں واقع ہو گئی ہے تو اب محدود نہیں کر سکتی ہے، مرد برے اخلاق انجام نہیں دے سکتا اور اگر مرد اپنی عورت کے ساتھ بد رفتاری کرے تو اسلامی حکومت میں اس کو منع کرتے ہیں۔ اگر قبول نہ کرے تو اس کو تعزیر کرتے ہیں، اس پر حد جاری کرتے ہیں اور اگر پھر بھی قبول نہ کرے تو مجتہد اسے طلاق دے دیتا ہے۔

 

کتاب: خطابات (مجموعہ اقتباسات صحیفہ امام) ج 2، ص ۱۹۶، سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے