انسان کی کردار سازی میں تقوی کا کردار از شھید حسینی

مولا امیر المومنینؑ نے تقوی کا جو مقام بتایا ہے جیساکہ آپؑ نے فرمایا: تقوی ہدایت کلید، آخرت کا زاد راہ اور ہر قسم کی غلامی اور قید وبند سے آزادی ہے اور بدبختی سے نجات ہے۔ اسی تقوی کے ذریعے انسان ہدف و مقصد تک پہنچتا ہے اور اسی تقوی کے ذریعے انسان دشمن سے نجات پاتا ہے اور اسی تقوی کے ذریعے انسان اپنی آرزوں تک پہنچ سکتا ہے۔پس اگر تقوی کا یہ مقام ہے تو پھر انسان معصوم ہے؟ پھر تو ہمیں کسی اور چیزکی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن ہم عرض کریں گے نہیں بھائی! مغرور نہیں ہونا چاہئے۔ اگر تقوی انسان کو حاصل ہوجائے تو پھر بھی انسان کے لئے قدم قدم پر پھسلنے کا خطرہ ہے۔

بعض گناہ کہ جو تقوی کی ڈھال اور سپر کو بھی متاثر کرتے ہیں

بعض گناہ ایسے ہیں کہ جو تقوی کی ڈھال اور سپر کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ احادیث میں ہم پڑھتے ہیں،مثلا شراب سے ہم تقوی کے ذریعے بچ سکتے ہیں، اگر ہم میں تقوی ہے تو ہم شراب نہیں پئیں گے لیکن جہاں تک شہوت نفسانی کا معاملہ ہے تو یہ بڑا خطرناک مسئلہ ہے۔ یہاں پر اسلام یہ نہیں کہتا کہ بس تقوی کافی ہے اور تقوی کے ذریعے یہاں آپ اپنے ایمان کو بچا سکتے ہیں۔ یہاں پر شریعت آپ کو تقوی پر ہی نہیں چھوڑتی بلکہ آپ کو کمرے میں ایک جگہ نامحرم عورت کے ساتھ ٹھہرنے اور سونے کی اجات نہیں دیتی۔ اس لئے کہ یہ ایسا خطرناک مقام ہے کہ یہاں پر بڑے بڑے افراد پھسل جاتے ہیں۔

لہذا یہاں شریعت صرف تقوی پر اکتفا نہیں کرتی بلکہ شریعت تقوی کے ساتھ ساتھ آپ کا مورچہ مزید مضبوط کرنے کے لئے حکم دیتی ہے کہ آگے نہ جاو چونکہ تمہارا دشمن بہت خطرناک ہے۔ ہو سکتا ہےآپ کا پاوں پھسل جائے۔لہذا آپ کو اس طرف جانا ہی نہیں چاہئے۔ یہاں پر ہمیں اپنی تقوی کی حفاظت کرنی چاہئے۔

تقوی ہمارا محافظ اور ہم تقوی کے محافظ!

یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم تقوی کے محافظ ہوں اور تقوی ہمارا محافظ ہو؟ تو ہم جواب دیں گے کہ جس طرح آ پ کا لباس ہے۔ آپ اپنے بچوں کو لباس پہناتے ہیں اور پھر اسے کہتے ہیں میرے پیارے بچے اپنے کپڑوں کا خیال رکھنا، ان کی حفاظت کرنا اور انہیں گندے اور میلے ہونے سے محفوظ رکھنا۔۔۔۔ اور ادھر لباس اور کپڑے اس لئے پہناتے ہیں کہ وہ بچے کی حفاظت کریں، سردی سے، گرد و غبار سے۔ اسی طرح یہاں بھی ہے۔ مولا امیر المومنینؑ فرمارت ہیں: تم تقوی کی حفاظت کرو اور تقوی کے ذریعے اپنے لئے حفاظت کا سامان کرو۔

کتاب: پیام نور، ص ۲۱۹ الی ۲۲۱، ناشر؛ العارف اکیڈمی پاکستان؛ سے اقتباس

 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے