تقویٰ کا آزادی بخش کردار از شہید حسینیؒ

تقویٰ انسان کو خواہشات نفسانی کی پیروی کے دائرے سے نکالتا ہے

دیکھو عزیز جوانو! اگر انسان اپنے نفس کا غلام ہو، اپنی خواہشات نفسانی کا پیرو کار ہو تو مجھے بتاو کہ وہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ میں آزاد ہوں؟ آیا وہ دوسروں کو آزادی دلا سکتا ہے؟۔ تقویٰ جو پہلا کام کرتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان کو خواہشات نفسانی کی پیروی کے دائرے سے نکالتا ہے۔ نفس کو آپ کا تابع بناتا ہے اور جب تقوی، اقتدار، جھوٹ، فریب، دھوکہ،مال، زر اور زور کی زنجیروں سے آپ کے دل کو توڑ دیتا ہے تو اس کے بعد آپ کو روحانی اور معنوی آزادی کی طرف لے جاتا ہے۔ جب آپ معنوی فضا تک پہنچ جائیں گے تو اس کے بعد انسان اجتماعی آزادی میں بہترین کردار ادا کر سکتا ہے۔

اگر یہ انسان خود نفس کا پیرو ہے، اگر اس کی گردن میں اقتدار کا ، جھوٹ اور فریب کا، حرص مال کا طوق اور زر و زور کی زنجیریں پڑی ہیں تو بتائیں وہ معاشرے کی ایک زنجیر بھی کھلوا سکتا ہے؟ اگر ایک انسان سر سے پاوں تک زنجیروں میں جکڑا ہوا ہو اور اس کے ساتھ دوسرے ہزار افراد بھی اسی طرح زنجیروں میں جکڑئے ہوئے ہوں تو یہ شخص دوسروں کو زنجیروں سے آزاد کروا سکتا ہے؟ وہ اس وقت ان کو ان زنجیروں سے نجات دلوا سکتا ہے کہ جب وہ خود زنجیروں سے آزاد ہو۔

خواہشات نفسانی کا اسیر انسان دوسروں کو آزادی نہیں دلا سکتا

اگر ریگن یہ کہے کہ ہم دنیا میں امن و امان قائم کریں گے تو ہمیں اس پر کبھی یقین نہیں آئے گا۔ اگر گوربا چوف یا کوئی اور طاغوت یہ کہے کہ ہم اس دنیا میں عادلانہ نظام قائم کریں گے، اگر پاکستان کا کوئی مرد یا عورت چاہے کوئی بھی ہو یہ کہے کہ ہم پاکستان میں بہتریں عادلانہ نظام قائم کریں گے تو ہم کبھی بھ اس پر یقین نہیں کر سکتے۔ اس لئے کہ جب وہ مرد یا عورت خود اپنے نفس کا غلام ہے، اس نے ابھی تک اپنے آپ کو آزاد نہیں کروایا تو وہ پاکستان کے نو کروڑ انسانوں کو کس طرح آزادی دلا سکتا ہے؟

ہم ان سے یہ کہتے ہیں کہ پہلے اپنے آپ کو کم از کم اپنے نفس کی غلامی سے آزاد کروائے، اس کے بعد کہے کہ پاکستان کو استقلا دلائیں گے اور سپر طاقتوں سے آزاد کروائیں گے۔ لیکن جب وہ خود نفس کے پیرو ہیں اور متعصبانہ باتیں کرتے ہیں، پھر اس کے بعد وہ ہم سے کہیں کہ ہم پاکستان میں غریبوں کے لئے یہ کریں گے وہ کریں گے تو ہم کبھی بھی باور نہیں کر سکتے کہ ایسا شخص عادلانہ نظام قائم کرے گا۔ ہاں اگر ایسی باتیں امام خمینی جیسی شخصیت کرے توہم مانیں گے اس لئے کہ انہوں نے پہلے اپنی انانیت کو کچلا ہے اب اگر وہ کہیں کہ ہم امریکہ کو کچل دیں گے تو بات ماننے کی ہے۔

تقویٰ انسان کو معنوی آزادی دلاتا ہے

بنا بر ایں تقویٰ جو پہلا کام کرتا ہے وہ انسان کو معنوی آزادی دلاتا ہے۔جب انسان کو معنوی آزادی مل جائے تو پھر اجتماعی آزادی اس کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ جن کے پاس معنوی آزادی نہیں وہ اگر اجتماعی آزادی کی باتیں کرتے ہیں تو سوائے لوگوں کو بے وقوف بنانے کے اور کچھ بھی نہیں کر سکتے۔

 

 

کتاب: پیام نور، ص ۲۱۷ الی ۲۱۹، ناشر؛ العارف اکیڈمی پاکستان؛ سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے