حفظان صحت کا نفاذ؛ شرعی ذمہ داری از شھید مطہری

انفرادی صحت پر توجہ دیں!

جب میں اس بات کی طرف متوجہ ہوا کہ بیماری اور صحت کا مسئلہ صرف ذوق و شوق نہیں،ایک واقعی حیثیت رکھتا ہے،تو کیونکہ میں اپنی صحت کا خود ذمہ دار ہوں،لہذا مجھے اپنی صحت کے لیے حدیں مقرر کرنا ہوں گی اور کچھہ حدود کی پابندی کرنی ہوگی

صحت مند معاشرے کی تشکیل!

انفرادی طور پر میں ذمہ داد ہوں،اسکے ساتھ ساتھ کیونکہ مجھہ پہ معاشرتی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے،

ایک جانب میں اپنی صحت کا ذمہ دار ہوں اور اسکے ساتھ ساتھ مجھے معاشرے میں بیماری سے نمٹنے اور معاشرے میں صحت و صفائی کے نفاذ کے لیے کام کرنا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر اپنی صحت کو معاشرے کے لیے فدا کرنا چاہیے۔ بعض اوقات ایکھ مریض میرے خلاف مزاحمت کرتا ہے،لیکن مجھے اسے بیماری کو گلے لگانے کے اپنے حال پر نہیں چھوڑنا چاہیے،بلکہ اسے صحت دینی چاہیے.وہ صحتیاب ہونے کے بعد میرا شکرگزار ہوگا.

حفظان صحت کا نفاذ!

امام جعفر صادق ع سے روایت ہے کہ اگر میرے بس میں ہوتا تو لوگوں کو کوڑے مارتا تاکہ وہ عالم بن جائیں. حفظان صحت کا جبری نفاذ ہونا ایک منطقی کام ہے.جب انفرادی حفظان صحت کی رعایت نہ کرنے سے اجتماعی صحت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہوجائے تو جایز ہے کہ صحت و سلامتی کے نفاذ کے لیے قدرت کا استعمال کیا جائے.

 

شہید مطہری ، عھد زندگی

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے