خدایا! یہ قربانی قبول فرما از رہبر انقلاب
یہاں انسانیت تو وہاں خباثت!
اس صورتحال میں جہاں دشمنوں نے حسین بن علی کے گرد حلقہ بنا لیا اور ان میں سے ہر ایک نے ضربتیں لگائیں اور یہ جسمِ نازنیں بے یار و مددگار زمین پہ پڑا تھا۔یہاں پہ جتنا وحشی پن ہے،جتنی خباثت ہے،یہاں ایک جانور جیسے اور انتقام لینے والے جذبات پائے جاتے ہیں،بلکل برعکس خیام امام حسین(ع) میں خدا کی طرف توجہ،ایک لطیف اور پاک انسانی روح حاکم ہے۔تمام عورتیں اور بچے،خیام میں سوائے عورتوں اور بچوں کے کوئی نہیں تھا۔مردوں میں صرف امام سجاد(ع) تھے۔وہ سب امام حسین کے بارے میں فکر مند تھے۔وہ سب خیام سے باہر نکلے اور اس طرف چلے گئے جہاں انہیں لگا کہ حسین ابن علی زمین پہ گرے ہیں۔
زینب کا دیدار حسین(ع)!
روایت ہے کہ جب یہ عورتیں خیموں سے باہر آئیں۔آپ نے دیکھا یا سنا ہوگا کہ عربی خواتین کس طرح ماتم کرتی ہیں۔عرب عورتوں کا اپنوں کے غم میں دردناک انداز میں رونا،چہرے پیٹنا،سر کے بالوں کو نوچنا جو آج بھی عام ہے۔انکی ایسی غیر معمولی حالت ہوتی ہے۔انہوں نے حسین بن علی جیسے عزیز کو کھو دیا ہے۔جناب زینب عورتوں کے اس گروہ کو لے کر مقتل میں آرہی ہیں۔جب زینب وہاں پہنچی تو انہوں نے اپنے پیارے بھائی کو کربلا کی زمین پہ پڑا دیکھا۔
خدایا!قربانی قبول فرما!
کسی بھی رد عمل کے بجائے،کوئی شکوہ کئے بغیر وہ اپنے پیارے ابی عبد اللہ کے لاشے کے پاس گئیں اور بلند آواز سے اپنے نانا کو پکارايا رسول الله صلى عليك مليك السماء هذا حسينك مرمل بالدماء مقطع الاعضاء يعنی اے نانا رسول اللہ(ص)،کربلا کے گرم صحرا پہ ایک نظر ڈالیں،یہ آپکا حسین ہے جو خاک و خون میں غلطان پڑا ہوا ہے۔یہ بھی نقل ہوا ہے کہ زینب بنت علی نے اپنے بازو حسین ابن علی کے بدن کے نیچے رکھے۔ان کی آواز بلند ہوئی کہ اے اللہ،آل محمد کی یہ قربانی قبول فرما۔
رہبر معظم , عہد بندگی