دشمنوں سے برائت، حج کا سب سے اہم عنصر از رہبر انقلاب

حج، توحید کا ایک مظہر!

حج میں ابراہیم خلیل اللہ نے اپنے پارۂ تن کو قربانگاہ میں لا کر توحید کا ایک مظہر، جو اپنے نفس پر غلبے اور اللہ کے حکم کے سامنے پوری طرح سے سر تسلیم خم کرنے سے عبارت ہے، دنیا کی پوری تاریخ کے تمام موحدوں کے سامنے ایک یادگار کے طور پر چھوڑا۔

 

برائت، نجات کی شرط!

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بھی وقت کے مستکبروں اور زر و زور کے خداؤں کے سامنے توحید کا پرچم لہرایا اور خدا پر ایمان کے ساتھ ہی طاغوت سے برائت و بیزاری کو نجات کی شرط قرار دیا۔

 

حج ابراہیمی، حج برائت!

ان تعلیمات کی بنیاد پر اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد حج کا ایک نیا معنی اخذ کیا اور اس کے رفیع حقائق امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے ذریعے انت کے لیے آشکار ہوئے، "برائت کے ہمراہ حج، مسلمانوں سے افہام و تفہیم والا حج ہے، وہ حج ہے جو "اشداء علی الکفار” اور "رحماء بینھم” والا حج ہے۔

 

حج کا سب سے نمایاں پہلو!

فریضۂ حج میں ایک سب سے نمایاں سیاسی عمل، "برائت کا عمل ہے۔

 

 

عہد بندگی ، آیت اللہ خامنہ ای

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے