دینی مسائل پر اظہار نظر، کیوں اور کیسے؟ از امام خمینی

دینی مسائل پر ناواقف افراد کا اظہار نظر، ایک المیہ!

ہمارے معاشرے کی ایک المیہ یہ ہے کہ ایک ایسا شخص جو اسلام سے واقف نہیں اسے یہ تک نہیں معلوم کہ اسلام "س” سے یا "ص” سے،اسلام سے بے خبر ہے،اسلامی تعلیمات سے بے خبر ہے،ایسا شخص اپنے افکار لے کر نوجوانوں کے پاس جاتا ہے اور چلا کر انکی تبلیغ و اشاعت کرتا ہے اور انکے ذریعے انہیں کچھ کرنے پر اکساتا ہے۔

 

علماء اور جاہل میں فرق!

ہمارے معاشرے کے دو رخ ہیں ایک طرف تو وہ لوگ ہیں جو اسلام سے ناواقف ہیں لیکن دوسری طرف ایک عالم و فقیہ ہے کہ جس نے اپنی عمر کے تقریباً ساٹھ سال فقہ اور اسلامی روایات کو سمجھنے اور درک کرنے میں صرف کئے ہوں،اسکے باوجود جب وہ کسی مسئلے پر پہنچتا ہے اور اسکے لئے کوئی روایت یا سند پیدا نہیں کر پاتا تو احتیاطاً فتوی دینے سے گریز کرتا ہے۔

 

اسلام ابدی مذہب ہے، ذاتی رائے سے تبدیل نہیں ہوتا!

ایک مجتہد اور فقیہ کسی مسئلے میں سند یا روایت نہ ملنے پر احتیاطاً فتوے سے گریز کرتا ہے لیکن دوسری طرف ایسا شخص ہے جس نے ایک دن بھی فقہ کا درس نہیں لیا،انھی لوگوں کی مانند ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام کو بھی تبدیل ہوجانا چاہیے۔

 

اسلام کی جڑوں کو کاٹنے والے طبقے!

جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی احکام میں تبدیلی کی گنجائش ہے وہ ناسمجھہ ہیں یا بہت سے ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں لیکن اسلام کی جڑوں کو کاٹنا چاہتے ہیں۔اسلام کے احکام کو ایک ایک کرکے نابود کرنا چاہتے ہیں۔آپ برادران اس مسئلے پر توجہ دیں۔

 

امام خمینی ، عہد معارف

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے