سید الشہدا علیہ السلام کی دعائے عرفہ
آپ سید الشہدا علیہ السلام کی دعائے عرفہ کے مندرجات کو شعری پیرائے میں پرو سکتے ہیں۔ امام حسین کی دعائے عرفہ عاشقانہ کلام ہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام سے بھی یوم عرفہ کی دعا منقول ہے۔ صحیفہ سجادیہ میں سینتالیسویں دعا دعائے عرفہ ہے۔ وہ بھی بڑے عمیق مفاہیم و مشمولات کی حامل دعا ہے لیکن امام حسین علیہ السلام کی دعا کا انداز والہانہ و عاشقانہ ہے، یہ الگ ہی چیز ہے۔ اگر آپ اس سے پوری طرح آشنا ہوں، اس کی گہرائی میں اتریں، اس پر غور و خوض کریں تو اس دعا کے ایک ایک فقرے سے پورا ایک قصیدہ، ایک نظم، ایک قطعہ، ایک خوبصورت غزل کہہ سکتے ہیں۔
پروردگار کے حضور گناہوں کا اعتراف
عرفہ کی اہمیت کو سجمھیں۔ میں نے ایک روایت میں دیکھا ہے کہ عرفہ اور عرفات کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ یہ دن اور یہ جگہ ایسی ہے جہاں پروردگار کے حضور اپنے گناہوں کے اعتراف کا موقع ملتا ہے۔ اسلام بندوں کے سامنے گناہ کے اعتراف کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ اس نے جو
گناہ کیا ہے، اس کو زبان پر لائے اور کسی کے سامنے اس کا اعتراف کرے۔ لیکن ہمیں چاہئے کہ خدا کے حضور ، اپنے اور خدا کے درمیان، خدا سے تنہائی میں اپنی خطاؤں، اپنے قصور، اپنی تقصیروں اور اپنے گناہوں کا جو ہماری روسیاہی، بال و پر کٹ جانے اور پرواز میں رکاوٹ آ جانے کا مستوجب ہیں، اعتراف کریں اور توبہ کریں۔
![](https://www.ahadewilayat.com/wp-content/uploads/2020/11/arafah-1.jpg)