غزہ و لبنان جنگ اور نیٹن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری از رہبر انقلاب
شہیدِ فاتح، شہادت سے پہلے اور بعد دشمن کو شکست دینے والا
تاریخ میں ایک درخشاں باب
میں اپنے عزیز شہید سلیمانی کے بارے میں، جنہیں میں کبھی فراموش نہیں کر سکتا، اسی طرح شہید ابو مہدی مہندس رضوان اللہ تعالی علیہ کے بارے میں جو بات عرض کرنا چاہتا ہوں، یہ ہے کہ سلیمانی کی شہادت ایک تاریخی واقعہ ہے۔ یہ کوئی معمولی سانحہ نہیں ہے جسے تاریخ بھلا دے۔ یہ واقعہ تاریخ میں ایک درخشاں باب کے طور پر ثبت ہو گیا۔ شہید سلیمانی ملت ایران کے بھی قومی ہیرو بن گئے اور مسلم امہ کے بھی چیمپیئن قرار پائے۔ وہ حقیقی معنی میں ایک نمایاں ہستی اور اسلامی چیمپیئن کے طور پر ابھرے۔ شہید سلیمانی نے اپنی زندگی میں بھی استکبار کو شکست دی اور اپنی شہادت کے ذریعے بھی اسے شکست سے دوچار کیا۔ یہ صرف دعوی نہیں ہے۔ یہ ثابت شدہ حقائق ہیں۔
زندگی میں استکبار کو شکست
اپنی زندگی میں شکست دی اس کا ثبوت یہ ہے کہ امریکہ کے صدر نے کہا کہ ہم نے سات ٹریلین ڈالر خرچ کر دئے مگر عراق میں ہمیں کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکا۔ یہاں تک کہ وہ عراق کی ایک چھاونی کا دورہ کرنے کے لئے رات کی تاریکی کا سہارا لینے پر مجبور ہوئے۔ یہ بات ساری دنیا نے مانی کہ امریکہ عراق میں اور شام میں، خاص طور پر عراق میں اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو پایا۔ کیوں؟ اس قضیئے میں کون سرگرم عمل تھا؟ اس کارنامے کی چیمپیئن سلیمانی تھے۔ بنابریں انھوں نے اپنی زندگی میں انھیں شکست دی۔
شہادت کے بعد بھی استکبار کو شکست
اپنی شہادت کے بعد بھی دشمنوں کو شکست دی۔ ایران میں جو جلوس جنازہ نکلا وہ واقعی عجیب اور نا قابل فراموش تھا۔ اسی طرح عراق میں دسیوں لاکھ لوگوں کی شرکت سے جو تشییع جنازہ ہوئی، نجف میں، بغداد میں دسیوں لاکھ لوگوں کی شرکت، ان کا اور شہید ابو مہدی مہندس کا جلوس جنازہ ایک ساتھ نکلا۔
در حقیقت یہ جلوس جنازہ اور اس کے بعد انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد ہونے والے پروگرام دیکھ کر استکبار کے سافٹ وار کے ماہرین ششدر رہے گئے۔ جو لوگ استکبار کی فکری جنگ کے اہم عناصر ہیں اور در حقیقت وہی سرگرم عمل ہیں اور امریکہ و استکبار کی سافٹ وار کے کمانڈر ہیں وہ سب مبہوت رہ گئے کہ یہ کیا حالات پیدا ہو گئے؟! یہ کون تھا؟ یہ کیا تھا؟ یہ کیسی عظیم تحریک ہے جس نے ان کو شکست دے دی۔