ازدواجی بندھن کا اہم ترين فائدہ

ازدواج کا اہم اور بنیادی فائدہ

رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے اور اپنا گھر بسانے کو اسلام ميں بہت زيادہ اہميت دي گئي ہے اور اس کے بہت سے فوائد ہيں ليکن اس کا سب سے اہم ہدف اور فائدہ اپنا گھر بسانا ہے۔ مياں بيوي کے درميان محبت و خلوص اور ايثار و فدا کاري کا يہ رشتہ اور معاشرے ميں گھرانے کي ’’اکائي‘‘ کي تشکيل دراصل مرد و عورت دونوں کے روحاني آرام و سکون، کمال اور اُن کي شخصيت کے رشد اور پختگي ميں بہت موثر کردار ادا کرتے ہیں۔ 


 

رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے کو اسلام ميں بہت زيادہ اہميت دي گئي ہے اور اس کا سب سے اہم ہدف اور فائدہ اپنا گھر بسانا ہے۔ معاشرے ميں گھرانے کي ’’اکائي‘‘ کي تشکيل اور مياں بيوي کے درميان محبت ايثار و فدا کاري کا يہ رشتہ، دراصل مرد و عورت دونوں کے روحاني آرام و سکون، کمال اور اُن کي شخصيت کے رشد اور پختگي ميں بہت موثر کردار ادا کرتے ہیں۔ 

 

ان سب کے بغير مرد کا وجود بھي ناقص ہے اور عورت کا وجود بھي نا مکمل رہتا ہے۔ دوسرے تمام مسائل کا درجہ اس کے بعد آتا ہے۔ اگر يہ گھرانہ، صحيح و سالم اور محبت و خلوص کي فضا ميں تشکيل پائے تو يہ معاشرے کے موجودہ اور آئندہ حالات پر اثر انداز ہو گا۔



 

انساني تربيت کي بنياد

ازدواجي زندگي کا آغاز دراصل گھرانے کي تشکيل کے لئے اقدام کرنا ہے جب کہ گھر کو بسانا درحقيقت تمام اجتماعي روابط کي اصلاح اور انساني تربيت کي بنياد ہے۔درحقيقت شادي عبارت ہے لڑکے اور لڑکي کي اپني مشترکہ ازدواجي زندگي شروع کرنے اور گھر بسانے سے۔

 

 

 لڑکا اور لڑکي ايک دوسرے کو ديکھيں (اور پسند کريں)، شرعي عقد (نکاح) پڑھا جائے اور يہ ايک دوسرے کے مياں بيوي بن جائيں اور يوں محبت و خلوص کي فضا ميں ايک گھرانے کي بنياد رکھي جاتي ہے۔

خداوند عالم ہر لحاظ سے صحيح و سالم اور مسلمان گھرانے کو پسند کرتا ہے۔ جب ايک گھرانہ تشکيل پاتا ہے تو اس پر بہت سي برکتيں بھي نازل ہوتي ہيں، مياں بيوي کو اپني بہت سي ضرورتوں کا مثبت حل مل جاتا ہے اور انساني نسل اپنا سفر جاري رکھتي ہے۔




ازدواجی بندھن کا اصل جوہر

ازدواجی بندھن میں اصل چيز اولاد، خوبصورتي و زيبائي اور مال و دولت نہيں ہے بلکہ اصل جوہر يہ ہے کہ دو انسان مل کر اپني مشترکہ ازدواجي زندگي کا آغاز کرتے ہيں چنانچہ اس مشترکہ زندگي کي فضا اور ماحول کو صحيح و سالم ہونا چاہيے۔ 

 

 اس گھرانے کي بنياد رکھنا بذات خود سب سے اہم عنصر ہے۔ خلقت بشر کي اساس اس پر رکھي گئي ہے کہ ايک مرد و عورت مل کر باہمي شراکت و رضا مندي سے اس اکائي کي بنياد رکھيں تا کہ زندگي آساني سے، بغير کسي مشکل و تشويش خاطر کے انساني حاجت و ضرورت کي جواب دہي کے لئے آگے بڑھے۔ اگر يہ سب چيزيں نہ ہوں تو جان ليں کہ زندگي اپني ايک ٹانگ کے سہارے چل رہي ہے۔

 

کتاب: طلوع عشق،تالیف رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے اقتباس

 

 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے