علمدار کربلا ع، پیکرِ وفا! از رہبر انقلاب

بچوں کی پیاس دیکھی نہ گئی!

حضرت عباس علیہ السلام کی وفاداری سب سے زیادہ نہر فرات میں داخل ہونے اور پانی نہ پینے کے واقعے میں جلوہ گر ہے۔مستند کتابوں میں بیان کیا گیا ہے کہ اُن آخری لمحات میں پیاس نے ان چھوٹے بچوں اور ان بچیوں پر اور اہل حرم پر اتنا غلبہ کیا کہ حضرت ابو الفضل عباس(ع)پانی کے قریب پہنچتے ہیں اور خود کو لبِ دریا پہ پہنچاتے ہیں۔

پانی کو دیکھا لیکن پیئا نہیں!

جیسا کہ ہمیں روایت میں ملتا ہے،وہ خیموں میں لے جانے کے لیے پانی کی مشک بھرتے ہیں۔اس موقع پہ ہر انسان خود کو یہ حق دیتا ہے کہ اپنے پیاسے ہونٹوں کو چلو بھر پانی پلائے۔لیکن یہاں آپ(ع)نے اپنی وفاداری دکھائی۔ابو الفضل عباس(ع) نے جب چلو میں پانی لیا،جیسے ہی آپ کی آنکھوں نے پانی کو دیکھافذکر عطش الحسين۔امام حسين(ع) کے پیاسے ہونٹوں کی یاد آئی،شاید پیاسے بچوں اور بچیوں کی فریادیں یاد آئیں۔شاید پیاسے علی اصغر(ع)کے رونے کو یاد کیا اور یہ گوارا نہیں کیا کہ پانی پئیں۔

بھیئا، بھائی کی فریاد کو پہنچو!

حضرت عباس نے پانی کو دیکھ کر اسے پانی پہ مارا اور نہر سے باہر آئے۔اب وہ وقت ہے کہ وہ واقعات رونما ہوتے ہیں اور امام حسین نے اچانک اپنے بھائی کہ آواز سنی جو لشکر کے بیچ سے صدا دے رہے ہیںیا اخا ادرک اخاک:اے بھیئا،اپنے بھائی کی فریاد کو پہنچیں۔

 

عہد بندگی ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے