فلسفہ عاشورہ شہید مطہری کی نگاہ میں

ہر سال عاشورا منانے کا مقصد کیا ہے؟ ہر سال کیوں منایا جائے؟؟

اگر ہم سے یہ سوال کیا جائے کہ آخر یہ عاشورا کیا ہے؟ آپ لوگ ہر سال عاشورا مناتے ہو، اور حسین حسین کرتے ہو، اپنے سروں کو پیٹتے ہو، آخر کیا کہنا چاہتے ہو؟
جواب میں ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ ہم مولا حسین  ع کا پیغام چاہتے ہیں، ہم ہر سال ( عاشور کو) حیات نو چاہتے ہیں۔ گویا عاشورا ہماری تجدید حیات کا دن ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اس کوثر حسینی میں اپنے آپ کو نہلاکر نئی زندگی حاصل کریں، اپنی روح کو کوثر حسینی سے پاک کریں، اپنے آپ کو زندگی بخشیں۔

ہم چاہتے ہیں اس دن اسلام کے بنیادی تصورات اور بنیادوں کو سیکھیں، اسلام کی روح کو اپنے اندر اتارنا چاہتے ہیں۔
ہم نہیں چاہتے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا احساس اور جھاد و شہادت کا احساس معاشرے سے فراموش ہوجائے۔جذبہ ایثار اور فداکاری کو اپنے اندر زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔ یہی فلسفہ عاشورا ہے!


عزاداران حسینی کے گناہوں کی بخشش کی شرط کیا ہے؟؟
نہ یہ کہ گناہ انجام دے کر مجلس حسین ع میں آئیں اور بخشے جانے کی امید رکھیں، گناہ اس وقت بخشے جائیں گے جب ہم روحانی( عملی) طور پر حسین ع سے متمسک ہوں۔ اگر ہماری روح حسین ابن علی ع کی روح سے تعلق پکڑ لے تو یقیناً ہمارے گناہ بخش دیے جائیں گے اور بخشنے جانے کی نشانی یہ ہے کہ دوبارہ گناہ کا ارتکاب نہ کریں، اور اس صورت میں ہم حسینی کہلانے کے مستحق ٹھریں گے۔ جب حسینی بن جائیں گے تو روح حسین بن علی کی تجلی ہمارے وجود پر منعکس ہوگی اور ہم گناہوں کے قریب بھی نہیں بھٹکیں گے۔
لیکن اگر گناہ کے مرتکب ہوجائیں اور دوبارہ مجلس حسین ع میں ( اسی آلودہ روح کے ساتھ) جائیں تو  گویا ہم صحیح معنوں میں حسین سے منسلک نہیں ہو سکے۔

 

حماسہ حسینی جلد 1  صفحہ 175

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے