غزہ و لبنان جنگ اور نیٹن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری از رہبر انقلاب
قیامِ حسینی اور اس دور کے ناصرانِ حسین از رہبر انقلاب
امام حسین ع کا فارمولا،عملی فارمولا ہے!
امام حسین پر ایسا کرنا(کربلا میں جنگ کرنا)فرض تھا تاکہ یہ واضح کردیں کہ ایسی صورتحال میں ایک مسلمان کی شرعی ذمہ داری کیا ہے۔امام نے آنے والے دور کے مسلمانوں کو فارمولا دے دیا البتہ یہ فارمولا،صرف لفظوں اور باتوں اور دوسروں کو بول کر خود اس پہ عمل نہ کرنے والا فارمولا نہیں،یہ عملی فارمولا تھا۔یہ درس ہے مسلمانوں کے لئے قیامت کے دن تک،جو الٰہی رنگ کے ساتھ تاریخ اسلام کے ماتھے پر لکھ دیا گیا۔
قیامِ حسینی کا اصلی مطلب!
سید الشہداء نے”ھل من”کی صدا دی اور انہیں آج تک اسکا جواب مل رہا ہے۔وہی کام جو حسین بن علی نے کیا،یعنی اپنے جہاد کی برکت سے اسلام کو زندہ کیا۔آج بھی آپ لوگ ان کی یاد منانے اور منبر حسینی کے ذریعے اسلامی حقائق کو بیان کریں۔عزاداری امام حسین کی سمت کا تعین،اسی انداز میں ہونا چاہیے۔تشریح و بیان کا فروغ،آگاہی فراہم کرنا،لوگوں کے ایمان کو مضبوط کرنا،عوام میں دینداری کی روح کا فروغ،شجاعت و دینی غیرت کو پروان چڑھانا،عوام میں مسائل سےلاتعلقی اور بے حالی کی کیفیت کو ختم کرنا,یہ تمام چیزیں،قیامِ حسینی وعزاداری کا اصلی مطلب ہیں۔
امرِ امامت کو زندہ رکھو!
اِنَّ تِلْكَ اَلْمَجَالِسَ أُحِبُّهَا، فَأَحْيُوا أَمْرَنَا(ہمارے امر کو زندہ رکھو)۔وہ دور کہ جس میں امام جعفر صادق نے فرمایا(احیوا امرنا)،مشکل ترین اور خطرناک ترین کاموں میں سے ایک تھا،ایک جہادِعظیم تھا۔ماتمی سنگت جہاد کی علامت ہے،بیان کی جگہ ہے،اہم ترین اسلامی تعلیمات کے بیان کی جگہ ہے۔ہمیں اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ یہ مسلسل جنگ جو اسلام و کفر،حق و باطل،جھوٹی روایت و حقیقت کے درمیان جاری ہے؛اس میں ہم کہاں کھڑے ہیں؟مجلس حسینی یعنی ظلم کی خلاف مجلس،سلطنت ظلم کے خلاف مجلس،دور حاضر کے یزید و ابن زیاد کے خلاف مجلس۔یعنی کربلا کو مسلسل باقی رکھنا۔
عہد بصیرت ، رہبر معظم