مذہبی پیشواؤں کی شخصیت میں تحریف از شہید مطہری

بے ضرر تحریف!

پہلے بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ایک وقت ایسا ہوتا ہے کہ ایک کلام یا ایک معمولی انسان کی شخصیت میں تحریف کی جاتی ہے، جیسا کی دو لوگ ایک دوسرے کا قول اور کی گئی گفتگو میں تحریف کرتے ہیں، یا حتی شیخ بہائی اور بو علی سینا جیسے اہم لوگوں کی شخصیت میں تحریف واقع ہوتی ہے۔

 

نقصان دہ تحریف!

غیر مشہور افراد کی شخصیت میں کی گئی تحریف کسی کے لئے بھی نفصان دہ نہیں ہوتی، لیکن وہ افراد جن کی شخصیت؛ قاعدانہ حیثیت کی حامل ہوتی ہے، ان کا قول، عمل، قیام کرنا، نہضت کرنا، سند اور حجت ہوتی ہے۔لہذا ان افراد کی شخصیت میں، تاریخ میں تحریف نہیں ہونی چاہیئے، مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایسی تحریفیں مسلمانوں میں زیادہ واقع ہوئیں۔

 

حکایتِ جنگِ خیبر میں تحریف!

تحریف کی ایک مثال یہ ہے کہ جنگ خیبر میں امیرالمومنینؑ کا مَرحَب سے مقابلہ ہوتا ہے، مرحب کہ جو بہت بہادر تھا، مورخین نے لکھا ہے کہ امیر المومنینؑ نے وہاں اپنی ضربت سے اس شخص کو دو حصوں میں تقسیم کردیا(مجھے نہیں معلوم کہ یہ دو برابر حصے تھے یا نہیں)لیکن لوگوں نے یہاں کچھہ خاص کہانیاں اور افسانے گڑھے ہیں جو دین کو خراب کرتے ہیں۔ (تحریف کرنے والے)کہتے ہیں کہ حضرت جبرئیل پہ وحی نازل ہوئی کہ فورا زمین پہ جاؤ(اور علیؑ کو روکو)کہ اگر علیؑ کی تلوار نہ رکی تو زمین کے دو ٹکڑے ہوجائیں گے۔

 

عہد معارف ، شہید مطہری

 

از کتاب حماسہ حسینی جلد 1، صفحہ 119

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے