نوجوانوں کے اجتماعی مسائل رہبر معظم کی نگاہ میں

ایک نوجوان اپنی ذاتی زندگی سے باہر نکل کر سماجی زندگی سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ اگر وہ معاشرے یعنی اسکول، کالج اور گھر وغیرہ میں برتری، جانبداری اور شخصیت پرستی کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس کو نہایت تکلیف پہنچتی ہے۔

معاشرے میں ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں جو ان سماجی اور معاشرتی مسائل کے حوالے سے قطعاً بے حس ہوتے ہیں یا اپنی گھریلو زندگی میں ہی مشغول رہتے ہیں یا پھر ان مسائل میں اس حد تک الجھے رہتے ہیں کہ ان کے مسائل عادی ہو جاتے ہیں۔

لیکن ایک جوان کا مزاج ان افراد سے مختلف ہوتا ہے، اس کے اندر امیدیں، جوش و ولولہ پایا جاتا ہے۔ اگر عدالت میں اس کو عدل و انصاف کی جگہ ظلم نظر آتا ہے تو وہ رنجیدہ ہوجاتا ہے۔ اگر اس کو معاشرے میں تخریب کاریاں نظر آتی ہیں تو اس کا دل کڑھتا ہے، کیونکہ اس کی نگاہ میں ملک کی عزت اور مقام اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

جوانوں کا جذبہ انقلاب اور حب الوطنی

اگر کہیں انقلاب اور حب الوطنی وغیرہ نظر آئے تو سمجھ لینا چاہئے کہ نوجوان وہاں یقیناً موجود ہے۔ نوجوانوں کا یہ مزاج کسی ایک معاشرے ہی میں نہیں پایا جاتا بلکہ تمام معاشرے اسی طرح کے ہوتے ہیں۔ بس فرق اتنا ہے کہ ایسا معاشرہ جہاں ایمان اور معنوی بنیادیں زیادہ مضبوط ہوتی ہیں یہ کیفیات زیادہ پائی جاتی ہیں۔

نوجوان اور قومی خدمت کا ولولہ

جہاں بھی ملک و ملت پر حرف آتا ہے نوجوان رضاکارانہ طور پر خود بخود آگے بڑھتے ہیں اور خود کو ملک، قوم و ملت کے حوالے کر دیتے ہیں۔ یہ بھی نہیں سوچتے کہ ان کی ذاتی زندگی کی آسودگیوں اور خوشیوں کا کیا ہوگا؟ وہ خطرات میں کود پڑتے ہیں۔ اور اس کی جانب ہمارے منصوبہ ساز افراد کو توجہ کرنی چاہئے۔

 

 

کتاب: رہبر معظم کی نوجوانوں سے گفتگو، ص 2 ؛ سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے