گھر ہی تربیت کا مرکز ہے از امام خمینی

گھر، علمی اور دینی تربیت کا مرکز ہے

محترم خواتین! آپ اور ہم سب خدا کے سامنے جوابدہ ہیں، آپ تربیت اولاد کی ذمہ دار ہیں، آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنی آغوش میں اولاد کو با تقوی بنائیں، ان کی صحیح تربیت کریں اور انہیں صحیح و سالم معاشرے کے سپرد کریں۔ ہم سب کا فریضہ ہے کہ اپنی اولاد کی صحیح تربیت کریں لیکن بچے آپ خواتین کی گود میں بہترین تربیت پاتے ہیں اور ایک ماں کی آغوش اس کی اولاد کے لئے بہترین تربیتی مکتب ہے۔ لہذا آپ اپنے بچوں کی تربیت اور اپنے ملک کے روشن مستقبل کے سلسلے میں سنگین ذمہ داری کی حامل ہیں۔

آپ ایسے بچے تربیت کر سکتی ہیں جو ایک ملک کو آباد اور انبیاءؑ کی تحریک اور ان کی تعلیمات کی حفاظت کریں۔ آپ کو اپنی اولاد کی دیکھ بھال کرنی چاہئے تاکہ آپ کا گھر تربیت اولاد کا بہترین مرکز، علما کی پرورش گاہ اور بچوں کی علمی، دینی اور اخلاقی تربیت گاہ بن جائے۔

اولاد کی تربیت میں ماں کا مرکزی کردار

بچوں کی ذمہ داری ماں اور باپ دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن مائیں زیادہ ذمہ دار ہیں کیونکہ ماوں کا رتبہ زیادہ باشرف ہے۔ ماوں کی شرافت باپ کی شرافت سے زیادہ اور بچوں کی نفسیات اور روح پر ان کی تربیت کا اثر باپ سے زیادہ ہوتا ہے۔ بچے روز اول سے اگر آغوش مادر سے دور ہوں تو وہ نفسیاتی مشکلات میں پڑ جاتے ہیں، معاشرے کی اکثر برائیاں بچوں میں پیدا ہونے والی انہی نفسیاتی مشکلات کی وجہ سے ہیں۔

 

 

 

بچے کی تربیت سب سے عظیم کام ہے

اپنی آغوش میں بچے کو پرواں چڑھانے والی ماں کی ذمہ داری بہت سنگین ہے کہ جو بچے کی تربیت کا بہت ہی عظیم کام انجام دیتی ہے۔ اس عالَم کا سب سے عظیم کام ایک بچے کی صحیح تربیت اور ایک انسان کو معاشرے کے سپرد کر دینا ہے۔ یہ وہی کام ہے جس کے لئے خدا نے اتنے انبیاؑء کو نازل کیا اور حضرت آدمء سے خاتمؐ تک تمام انبیاؑء اسی لئے تشریف لائے کہ انسان کی تربیت کریں۔

 

 

کتاب: تعلیم و تربیت امام خمینی کی نگاہ میں، ص ۲۸۰ الی ۲۸۱ ؛ سے اقتباس

 

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے