آخرت اور اعمال کا ظہور از امام خمینی

اعمال کا جسمانی ظہور!

روایت ہے کہ "جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے تو دیکھا کہ جنت میں ایک گروہ کام کر رہا ہے: اس انداز میں کہ کبھی کھڑے ہوتے ہیں، کبھی کام میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ قصہ کیا ہے؟ جبرئیل(علیہ السلام) نے کہا تھا کہ یہ لوگوں کے کرتوت اور اعمال ہیں۔جب دنیا سے کوئی فائدہ حاصل ہوتا ہے تو وہ کام کرتے ہیں لیکن جب وہ لوگ دنیا میں نیک اعمال کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو یہاں یہ لوگ بھی کام چھوڑ دیتے ہیں”۔

 

 

 

فمن یعمل مثقال ذرة خیرا یره!

تمام اعمال کا خلاصہ یہ کہ باہر کی دنیا سے سے آپ کو کوئئ فائدہ یا نقصان نہیں ملتا۔ سب کچھ آپ کو اپنے آپ اور اپنے اعمال ہی حاصل ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نے انبیاء بھیجے اور تمام انبیاء بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ آپ کو(انسانوں)کو گناہوں کی دلدل سے بچائیں۔

 

 

 

 

 

دعوت انبیاء؛شہوت کی نظر!

وہ مشکلات کی دلدل کہ جسے ہم اپنے ہاتھوں سے بنا رہے ہیں۔وہ مشکلات کہ جنہیں آپ خود اس دنیائے آخرت کے لیے تیار کررہے ہیں۔ تمام انبیاء ہمیں اس چیز سے بچانے کے لیے آئے ہیں جو ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائی ہے۔لیکن افسوس اس کام میں،اس تبلیغ میں انکی زحمتوں اور دعوتوں پر ہماری نفسانی خواہشات نے غلبہ حاصل کرلیا۔

 

 

 

 

 

 

عہد بندگی , امام خمینی

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے