جوانوں کی اہم خصوصیات رہبر معظم کی نگاہ میں از رہبر انقلاب

حق طلبی، قوت و توانائی،نشاط، حوصلہ اور ہمت جوانی کی ایک (عظیم) نعمت ہے

نوجوان حق کو آسانی سے قبول کرتا ہے

ایک جوان، حق کو آسانی سے قبول کرتا ہے، یہ نہایت اہم خصوصیت ہے۔ نوجوان، بڑی سچائی کے ساتھ بے دھڑک اعتراض کرتا ہے اور کسی پریشانی اور داخلی (فکری) الجھن کے بغیر عملی اقدام کرتا ہے۔ (جوانوں کی) یہ خصوصیت بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ آسانی کےساتھ حق کی قبولیت، نیک نیتی اور سچائی پر مبنی اعتراض اور بلا خوف وخطر اقدام (ان تین خصوصیات) کو ایک دوسرے کے پہلو میں رکھ کر جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کیسے ایک خوبصورت حقیقت وجود میں آتی ہے اور کس طرح مشکلات کے راہ حل کی ایک کلید اور کنجی سامنے آتی ہے۔

جوان فطری طور پر اصلاح کے طالب ہوتے ہیں۔ استعداد، قوت، جدت اور انبساط، جوانی کی ایسی قابل تعریف خصوصیات ہیں جو نوجوانوں کے وجود میں موجزن رہتی ہیں۔ یہ خصوصیات آپ جوانوں کے اندر طبیعی طور پر پائی جاتی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا نوجوانوں نے ان صفات کو ذاتی کوشش کے ذریعے حاصل کیا ہے؟ نہیں! آپ جوانوں نے حق پسندی، توانائی،انبساط، حوصلہ اور ہمت جیسی جوانی کی صفات کو حاصل کرنے کے لئے خصوصی طور پر کوئی کوشش انجام نہیں دیں، بلکہ یہ زندگی کا ایک طبیعی مرحلہ ہے۔ گویا ایک طرح کی نعمت ہے جس کے مقابلے میں ایک ایسی ذمہ داری کندھوں پر آن پڑتی ہے کہ جس کو نبھانا ضروری قرار پاتا ہے۔ البتہ

نوجوانوں پر عائد ذمہ داریاں

ہماری نگاہ میں نوجوانوں پر عائد ذمہ داریوں میں سےکچھ ذاتی اور خصوصی نوعیت کی ذمہ داریاں ہیں، جیسے علمی خود سازی، اخلاقی خود سازی اور جسمانی خودسازی؛ یہ اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ہیں۔ یہ ان فرائض میں سے ہیں کہ ہم جن کی انجام دہی کا مطالبہ نوجوانوں سے کرنے کا حق رکھتے ہیں اور نوجوانوں کو بھی ان خودسازیوں کی شدید احتیاج ہے۔

حوصلہ اور ہمت جوانی کی اہم ترین خصوصیت

حوصلہ جوانی کا اہم ترین جوہر ہے، اس بات کو ہم سن رسیدہ افراد بخوبی سمجھ سکتے ہیں جبکہ نوجوان اس جوہر یگانہ کی درست شناخت کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔ جب انسان وقت اور عمر کے ڈھلنے کے تلخ تجربے سے گزرتا ہے تو کام کرنے کی استعداد اور رغبت تو رکھتا ہے لیکن اس کا حوصلہ جواب دے چکا ہوتا ہے۔ جوانوں کے لئے حوصلہ کا عنصر اہم ترین ذریعہ ہے۔ جوان جو حوصلے کی نعمت سے مالا مال ہوتے ہیں، کمر ہمت باندھ کر کام کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں تا کہ کسی نتیجے پر پہنچ جائیں۔ جوانی کے عزم و حوصلہ کو بھر پور کام میں لانا چاہئے اور ان جوانوں کو کام کرنے کا میدان (مواقع) فراہم کرنا چاہئے۔

 

کتاب: توقف ممنوع، ص ۲۴ الی ۲۵؛ رہبر معظم سید علی خامنہ ای؛ سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے