جوان، ہر معاشرے کا محور
جوان، ہر ملک اور معاشرے میں حرکت اور موومنٹ کا محور ہے. کسی بھی انقلابی، سیاسی، ثقافتی اور تعلیمی تحریک میں جوان فرنٹ لاین پر موجود ہوتے ہیں اور معاشرے کے دیگر افراد کی نسبت زیادہ کارآمد اور فعال ہوتے ہیں۔ حتی پیامبران الهی کی تحریکوں میں بھی جوان ہی محور تحرک نظر آتا ہے جس کی واضح مثال صدر اسلام میں انجام پانے والی توحیدی حرکت ہے (2)۔
![](https://www.ahadewilayat.com/wp-content/uploads/2020/08/اقتباس-جوان-انقلابی-از-رہبر-معظم-3.jpg)
![](https://www.ahadewilayat.com/wp-content/uploads/2020/08/اقتباس-جوان-انقلابی-از-رہبر-معظم-4-300x300.jpg)
جوان اور مغرب کی ناکامی
مغربی ممالک کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ وہ جوانوں کے مساٰئل حل نہیں کر سکے۔ مغربی معاشرے میں جوان معمولا مادر پدر آزادی ، بے حیاٰیی اور اخلاقی فساد کی طرف مائل ہوتا ہے جس کے نتیجے میں نسل جوان مغربی نظام کی بنیادوں کو چیونٹیوں کے حملے کی طرح غیر محسوس انداز میں نابود کر رہی ہے (3) ۔
روحانی استعداد، گمشدہ گوہرِ حیات
میرے خیال میں آج کے دور میں جو چیز جوانوں کے اندر جاذبیت پیدا کر سکتی ہے وہ لوجک پر مبنی جاذبہ معنویت کا ہونا ہے۔ ہم یہ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ آج کا جوان مختلف سیاسیِ گروپس اور دلآویز نعروں کے پیچھے در در کی ٹھوکر کھا رہا ہے۔ اس سرگردانی کی وجہ معنوی خلا ہے، گویا اپنے گمشدے کی تلاش میں ہے۔ انقلاب اسلامی کے مسؤلین کی ذمہ داری ہے کہ وہ جوانوں کو انکے گمشدہ گوہر حیات کی طرف راہنمائی کریں۔
![](https://www.ahadewilayat.com/wp-content/uploads/2020/08/اقتباس-جوان-انقلابی-از-رہبر-معظم-5.jpg)
ترجمہ و اقتباس از بیانات رہبر معظم حضرت امام خامنہ ای
1: بیانات مقام معظم رهبری در 7 اردیبهشت ماه 1377
2: بیانات مقام معظم رهبری در 15 آیان 1370